امریکا دھمکیاں دینا بند کرے، حملے کا فوری ردعمل ہوگا، ایران
تہران: ایران نے امریکا سے دھمکی آمیز زبان کا استعمال بند کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
ایرانی وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان نے امریکا سے دھمکی آمیز زبان کا استعمال بند کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ امریکا نے حملہ کیا تو ان کے ملک کا ردعمل فیصلہ کن اور فوری ہو گا۔
ایران کی سرکاری خبر ایجنسی کے مطابق اقوام متحدہ میں ایران کے خصوصی ایلچی نے امریکا کی طرف سے اردن میں اپنے فوجیوں پر مہلک حملے کا جواب دینےکی دھمکیوں کے بعد ایران نے ممکنہ طور پر کسی بھی حملے کا سخت جواب دینے کا اعلان کیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق تہران کو گذشتہ دو روز کے دوران ثالثوں کے ذریعے امریکا سےکوئی پیغامات موصول نہیں ہوئے ہیں۔اقوام متحدہ میں ایران کے مستقل مندوب امیر سعید ایروانی نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے صدر کے نام ایک خط میں کہا کہ ان کا ملک “خطے میں کسی فرد یا گروہ کے اقدامات کا ذمہ دار نہیں ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ فرانسیسی ہم منصب کو بھیجے گئے ایک مکتوب میں واضح کیا ہے کہ عراق اور شام میں امریکی فوجیوں اور تنصیبات پر حملوں میں ایران کے ملوث ہونے کے الزامات غیر ذمہ دارانہ، غیر منصفانہ اور بے بنیاد ہیں۔
ایرانی ایلچی کا بیان امریکی صدر جو بائیڈن کے اعلان کے بعد آیا ہے جس میں انہوں نے کہا ہے کہ امریکا نے اردن میں امریکی فوجیوں پر حملہ کرنے والے عراقی گروپ کو جواب دینے کا فیصلہ کیا ہے۔
رواں ہفتے واشنگٹن نے ایک حملے میں اپنے 3 فوجیوں کی ہلاکت کا اعلان کیا تھا جس میں شام اور اردن کی سرحد پر التنف بیس سے تعلق رکھنے والی عمارت کو نشانہ بنایا گیا تھا۔