اراکین اسمبلی کی گمشدگیوں اور فیملیز کو ہراساں کرنے کا معاملہ قومی اسمبلی پہنچ گیا
اسلام آباد: اراکین اسمبلی کوہراساں کیے جانے کا معاملہ قومی اسمبلی میں پہنچ گیا جہاں پی ٹی آئی اور پیپلز پارٹی نے اراکین کی گمشدگیو ں اور فیملیوں کو ہراساں کرنے کے معاملے پر تحقیقات کا مطالبہ کردیا۔
قومی اسمبلی اجلاس اسپیکر راجہ پرویز اشرف کی زیر صدارت ہوا، جس میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے اظہار خیال کرتے ہوئے حکومت پر اراکین کی جبری گمشدگیوں کا الزام لگایا او کہا کہ آج جو ہمارے ساتھ ہورہا ہے وہ کل آپ کے ساتھ بھی ہوسکتا ہے، آئینی ترمیم کے جب نمبر پورے نہیں ہیں تو ارکان کو اغوا کیا جارہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اٹھارہویں ترمیم پر نو دس ماہ لگے تھے، آج کیا جلدی ہے ساٹھ ہزار مقدمات میں سے صرف 148مقدمات کے لئے آئینی عدالت بنانے چلے تھے۔
پیپلز پارٹی کے سید علی موسی گیلانی کا نکتہ اعتراض پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایوان ہمارے لئے سب سے مقدم ہے، زین قریشی کی اہلیہ کو اٹھایا گیا ہے ہم اس عمل کی شدید مذمت کرتے ہیں انہوں نے معاملے کی کی تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ اگر ارکان کے خاندانوں کے ساتھ ایسا ہوگا تو پھر ہمیں بھی سوچنا ہوگا کہ کیا ہمیں اس نظام کا حصہ رہنا ہے یا نہیں۔
اس پر وفاقی وزیراطلاعات و نشریات عطا تارڑ نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف نے سیاسی اختلاف کو دشمنی میں بدلنے کی روایت ڈالی۔ ایک سیاسی جماعت نے طالبعلموں کے ذریعے امن وامان خراب کرنے کی کوشش کی، عوام کے سامنے یہ تمام حقائق رکھ دیئے ہیں، ہتک عزت قانون کے تحت کارروائی کی جارہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی نے کبھی برداشت نہیں دکھائی،دوسرے کا موٴقف نہیں سنا، آپ کو انکی تقریر میں کبھی اسرائیلی مظالم کا ذکر نہیں ملے گا، پی ٹی آئی نے فلسطین پر بلائی اے پی سی میں شریک ہونے سے انکار کردیا، ایس سی او کانفرنس کو سبوتاڑ کرنے کی سازش کی گئی۔
قبل ازیں وفاقی وزیر اطلاعات عطا تارڑ نے پاکستان میں شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہی اجلاس کے کامیاب انعقاد پر قرار پیش کی جسے ایوان نے متفقہ طور پر منظور کرلیاگیا ۔