پاکستان

ہتک عزت قانون میں جلدی نہیں کرنی چاہیے تھی، اسے واپس بھیج سکتا ہوں، گورنر پنجاب

گورنر پنجاب سردار سلیم حیدر خان نے کہا ہے کہ ہتک عزت قانون میں جلدی نہیں کرنی چاہیے تھی بلکہ اسے مشاورت سے لایا جاتا تو اچھا ہوتا۔

راولپنڈی میں نابینا افراد کو تقرر نامے دیے جانے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے گورنر پنجاب نپے کہا کہ ہتک عزت قانون حرف آخر نہیں اس پر صحافتی تنظیموں اور اسٹیک ہولڈرز سے بات ہونی چاہیے، یہ قانون میں نے ابھی پڑھا نہیں، مطالعے کے بعد اسے اپنی قانونی ٹیم کو دوں گا وہ بھی اسے دیکھیں گے۔

انہوں نے کہا کہ  امکان ہے میں پنجاب حکومت کو ہتک عزت قانون پر نظر ثانی کا کہوں اور میں پُرامید ہوں کہ  ہتک عزت قانون کا دوبارہ جائزہ لیا جائے گا۔

گورنر پنجاب نے کہا کہ میں 15 دنوں سے کرپشن کے باعث بہت پریشان ہوں، آج صورتحال اس اسٹیج پر پہنچ گئی ہے کہ اس غریب قوم کا اربوں روپے ایک ڈکار مار کر کھا لیا جاتا ہے اور کوئی پوچھنے والا نہیں، ہمارے قوانین اور سسٹم میں اتنی کمزوری ہے کہ لوگوں کو پرواہ ہی نہیں۔

اُن کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان کی تاریخ پر نظر ڈالیں تو ہر الیکشن میں مِن کرپشن ہوئی ہے، ساری سیاسی جماعتیں اس کی ذمہ دار ہیں، اسمبلی میں بیٹھ کر کوئی ایسی قانون سازی نہیں کر سکتے تو پھر کوئی فائدہ نہیں ہے۔

گورنر پنجاب نے پنجاب کے مختلف محکموں میں 49 نابینا افراد کے تقرر نامے دیے اور اس عزم کا اعادہ کیا کہ نابینا افراد کی فلاح کے لیے تمام وسائل بروئے کار لائے جائیں گے۔ دکھی انسانیت کی خدمت عبادت کا درجہ رکھتی ہے۔ سردار سلیم حیدر باعزت روزگار سب کا بنیادی حق ہے۔

اُن کا کہنا تھا کہ نابینا افراد نے معذوری کو مجبوری نہیں بننے دیا جو قابل ستائش ہے۔

 

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button