شوکت یوسفزئی کی بیرون ملک جانے سے روکنے کی درخواست، ایف آئی اے وحکومت کو نوٹس جاری
پشاور ہائی کورٹ نے تحریک انصاف کے رہنما شوکت یوسفزئی کی بیرون ملک سفر سے روکنے کے خلاف درخواست پر ایف آئی اے اور حکومت کو نوٹس جاری کردئیے۔
پشاور ہائی کورٹ نے سابق صوبائی وزیر اور پاکستان تحریک انصاف کے رہنما شوکت یوسفزئی کو بیرون ملک جانے سے روکنے کے خلاف دائر درخواست پر ایف ائی اے اور وفاقی حکومت کو نوٹس جاری کردئیے۔ عدالت نے حکومت اور ایف آئی اے سے 23 جولائی تک جواب طلب کرلیا۔
کیس کی سماعت پشاور ہائی کورٹ کے جسٹس سید محمد عتیق شاہ اور جسٹس ڈاکٹر خورشید اقبال پر مشتمل 2 رکنی بنچ نے کی۔ درخواست گزارکے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ درخواست گزار بیرون ملک اپنے بیٹی سے ملنے کےلئے جا رہا تھا کہ اسلام اباد ائیر پورٹ پر اس کو ایف ائی اے نے روک کر آف لوڈ کردیا ہے۔ درخواست گزار کو جنوری میں بھی عمرہ کی ادائیگی سے روکا گیا درخواست گزار کے خلاف کوئی ایسا مقدمہ نہیں ہے جس کی وجہ سے ان کو بیرون ملک سفر سے روکا جا سکے۔ جو مقدمات بنائے گئے ہیں ان میں پہلے ہی سے ان کو ضمانت مل چکی ہے اب قانونی طور پر کسی صورت ان کو بیرون سفر سے نہیں روکا جا سکتا۔
درخواست گزار نے استدعا کی کہ وہ سینیئر سیاستدان ہیں۔ دو مرتبہ صوبائی وزیر رہ چکے ہیں اور پی ٹی آئی کے سینیئر ترین عہدوں پر فائز رہے ہیں۔اپنی بیٹی سے ملاقات کرنے بیرون ملک جانا چاہتے ہیں اس لیے ان کا نام ای سی ایل یا دیگر سٹاپ لسٹ سے فوری طور پر نکالا جائے۔ جس پر جسٹس ایس ایم عتیق شاہ نے کہا کہ اس کو کیوں آف لوڈ کرتے ہیں, یہ آپ کے صوبے میں ان کے ساتھ ایسا ہوتا ہے جس پر درخواست گزار کے وکیل نے عدالت کوبتایا کہ شانگلہ میں ایک ایف آئی آر درج ہے اس لیے روکا گیا ہے۔
ڈی پی او شانگلہ نے کہا ہے کہ اس کیس میں شوکت یوسفزئی ضمانت پر ہیں اور ہمیں مطلوب نہیں ہیں۔ درخواست گزار کے پاس 5 سال کا ویزہ تھا اور 27 اگست کو یہ ایکسپائر ہوجائے گا۔ فاضل بینش نے دلائل مکمل ہونے پر ایف ائی اے اور وفاقی حکومت کو نوٹس جاری کرتے ہوئے ان سے 23 اپریل تک جواب طلب کرلیا۔