عوام مہنگائی میں پِس رہے ہیں اوراشرافیہ کو سبسڈیز دی جارہی ہیں، وزیراعظم
اسلام آباد: وزیراعظم شہبازشریف نے کہا ہے کہ مہنگائی پر قابوپانا اولین ترجیح ہے،عوام مہنگائی میں پِس رہے ہیں اوراشرافیہ کو سبسڈیز دی جارہی ہیں۔
وزیرِ اعظم شہباز شریف کی زیرِ صدارت کابینہ کا پہلا اجلاس ہوا، اجلاس کی کارروائی کی اندرونی کہانی سامنے آگئی، وزیراعظم شہباز شریف نے اجلاس کے دوران کابینہ ارکان سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اپنے دورِ حکومت میں مہنگائی پر قابو پانا اولین ترجیح ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ رمضان المبارک میں اشیا کی قیمتوں میں اضافہ کسی صورت قبول نہیں، عوام مہنگائی میں پِس رہے ہیں جبکہ اشرافیہ کو سبسڈیز دی جارہی ہیں۔
’’معیشت کی بحالی ہمارا اولین ایجنڈا ہے‘‘
شہباز شریف نے کہا کہ معیشت کی بحالی ہمارا اولین ایجنڈا ہے، ٹیکس چوروں اور ٹیکس چوری میں ملی بھگت کرنے والے افسران دونوں کو نہیں چھوڑا جائے گا، سرکاری اداروں میں کالی بھیڑوں کی نشاندہی کرکے انہیں کیفرکردار تک پہنچائیں گے.
وزیراعظم شہبازشریف نے کہا کہ ٹیکس میں اضافہ نہیں کریں گے بلکہ ٹیکس بیس کو بڑھائیں گے۔
’’اس وقت سب سے بڑا چیلنج مہنگائی ہے‘‘
انہوں نے کہا کہ اس وقت سب سے بڑا چیلنج مہنگائی ہے، رمضان میں اشیا کی قیمتوں میں اضافے کو کنٹرول کرنا سب سے بڑا اور پہلا امتحان ہے، تمام صوبوں کے ذمہ داران یقینی بنائیں کہ اشیا کی قیمتوں کو کنٹرول کیا جائے اور اس ضمن میں وفاق بھرپور تعاون کرے گا۔
شہباز شریف نے کہا کہ 500 ارب روپے سے زیادہ بجلی کی مد میں چوری ہوتے ہیں تو اس میں غریب آدمی کا کیا قصور ہے، اشرافیہ کو سبسڈی دی جارہی ہے جبکہ غریب کو کچھ نہیں مل رہا۔
وزیراعظم نے کہا کہ بجلی کی سرکاری کمپنیاں جینکوز ڈیزل سے 70 روپے فی یونٹ کی بجلی بنارہی ہیں، جینکوز کے جنک پاور پلانٹ بند کردیں تو بڑی بچت ہوگی۔
’’ہم نے مخالفین کو حکومت بنانے کی دعوت دی تھی‘‘
انہوں نے کہا کہ ہم نے مخالفین کو حکومت بنانے کی دعوت دی تھی، مخالفین کے انکار کے بعد ہم نے ذمہ داری اٹھانے کا فیصلہ کیا، وفاقی حکومت نے 12 ارب روپے کا رمضان پیکج دیا، ہم قوم کی خدمت کے لیے منتخب ہوئے، شبانہ روز محنت کرنا ہوگی۔
وزیراعظم نے کہا کہ بینظر انکم سپورٹ پروگرام کے تحت اضافی رقم دی جارہی ہے، گیس اور بجلی کے شعبوں میں گردشی قرضے 5 ہزار ارب روپے ہوچکے ہیں۔
’’مٹھی بھر اشرافیہ 90 فیصد وسائل پر قابض ہے‘‘
انہوں نے مزید کہا کہ مٹھی بھر اشرافیہ 90 فیصد وسائل پر قابض ہے، ایف بی آر سال میں جتنا ٹیکس اکٹھا کرتا ہے اس سے تین گنا جیبوں میں چلا جاتا ہے، جو ایماندار افسران ہیں ان کو سلوٹ کریں گے اور محکمے کی کالی بھیڑوں کی پریڈ ہوگی۔
وزیرعظم شہباز شریف نے کہا کہ ریٹیلر پر ٹیکس کی باتیں کی جاتی ہیں، ہول سیلر پر ٹیکس کی کوئی بات نہیں کرتا، اس نہج پر پہنچ گئے ہیں کہ تنخواہیں قرضہ لیکر دے رہےہیں۔
انہوں نے کہا کہ راستے میں ہمالیہ نما چیلنجز آنے ہیں، ہم نے غربت، مہنگائی، کرپشن اور بیروزگاری کے خلاف جنگ لڑنی ہے، ہم قوم کی خدمت کے لیے منتخب ہوئے، شبانہ روز محنت کرنا ہوگی۔