بھارت؛ منی پور میں نسلی فسادات، کرفیو کے بعد انٹرنیٹ بھی معطل
منی پور: بھارت کی شمال مشرقی ریاست منی پور میں خون ریز نسلی فسادات اور پولیس کے ساتھ مظاہرین کی جھڑپوں کے بعد کشیدہ حالات کے پیش نظر حکومت نے کرفیو کے نفاذ کے ساتھ ساتھ ریاست میں انٹرنیٹ بھی بند کردیا۔
خبرایجنسی اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق ریاست کی وزارت داخلہ کی جانب سے جاری ایک نوٹس میں کہا گیا ہے کہ موجودہ کشیدہ حالات قابو میں لانے کے لیے ریاست بھر میں انٹرنیٹ اور موبائل ڈیٹا کی سروس 5 روز کے لیے بند کردی گئی ہے۔
نوٹس میں کہا گیا ہے کہ بعض سماج مخالف عناصر سوشل میڈیا کے ذریعے تصاویر کے اجرا، نفرت انگیز تقریر اور نفرت سے بھرپور ویڈیو پیغامات بھیج سکتے ہیں جو عوام میں اشتعال پھیلا سکتے ہیں۔
ریاستی وزارت داخلہ نے کہا کہ جھوٹی خبریں اور افواہوں کو روکتے ہوئے عوام کے مفاد میں امن و امان برقرار رکنے کے لیے مناسب اقدامات کرنا ضروری ہوچکا ہے۔
منی پور میں گزشتہ برس ہونے والے فسادات کے نتیجے میں کئی مہینوں کے لیے انٹرنیٹ سروس بند کردی گئی تھی اور حکومتی اعداد وشمار کے مطابق اس کشیدگی کے دوران 60 ہزار سے زائد افراد بے گھر ہوگئے تھے۔
ریاست کے ہزاروں شہری اس وقت جاری نسلی کی وجہ سے تاحال واپس نہیں آسکے اور بے گھر ہیں۔
خیال رہے کہ منی پور میں گزشتہ ایک برس کے دوران وقفے وقفے سے ہندو میتی اور عیسائی مذہب کے پیروکار میتھی قبیلے کے درمیان سرکاری نوکریوں سمیت دیگر معاملات پر فسادات ہو رہے ہیں اور ریاست دو حصوں میں تقسیم ہوچکی ہے۔
گزشتہ ایک ہفتے کے دوران ہونے دونوں قبائل کے درمیان ہونے والے فسادات میں اب تک 11 افراد ہلاک ہوچکے ہیں جبکہ چند ماہ تک خطے میں امن رہا تھا۔