مغربی کنارہ؛ اسرائیلی فائرنگ سے امریکی انسانی حقوق کی کارکن شہید
مقبوضہ فلسطین میں اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے امریکی لڑکی شہید ہوگئی۔
ٹائمز آف اسرائیل کے مطابق مغربی کنارے کے علاقے نابلس کے قریب غزہ میں اسرائیل کی ریاستی دہشت گردی کے خلاف احتجاجی مظاہرے پر اسرائیلی فوج نے گولی چلادی جس کے نتیجے میں احتجاج میں شریک غیرملکی لڑکی شہید ہوگئی۔
شہید کی شناخت 26 سالہ آیسنور ایزگی ایگی کے نام سے ہوئی جو ترکی و امریکا کی دہری شہریت کی حامل تھیں اور انٹرنیشنل سولیڈیرٹی موومنٹ (ISM) کی کارکن تھیں۔
آیسنور ایزگی کو اسرائیلی فوجیوں نے اس وقت گولی مار دی جب وہ نابلس کے جنوب مشرق میں واقع فلسطینی قصبے بیتہ میں یہودی آبادکاری میں توسیع اور فلسطینی گھروں پر قبضوں کے خلاف فلسطینیوں کے حامی مظاہرے میں شریک تھیں۔
ڈاکٹرز نے بتایا کہ 26 سالہ ایزگی کو سر میں گولی لگی ہے اور وہ اسپتال پہنچنے کے بعد جام شہادت نوش کرگئیں۔
ایگی اسرائیلی فوج کے ہاتھوں جاں بحق ہونے والی تیسری آئی ایس ایم کارکن ہیں۔ ان سے قبل 2003 میں ریچل کوری کو بلڈوزر سے کچلا گیا تھا اور 2004 میں ایگی کی طرح ٹام ہرنڈال کو بھی گولی ماری گئی تھی۔
امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے واقعے پر کہا ہے کہ “ہم اس المناک نقصان پر افسوس کا اظہار کرتے ہیں اور آیسنور ایزگی ایگی کے خاندان کے ساتھ گہری تعزیت کرتے ہیں۔
اس واقعے پر اسرائیل کے خلاف کارروائی کرنے سے متعلق سوال کے جواب میں بلنکن نے کہا: سب سے پہلے معلوم کرنا ہوگا کہ کیا واقعہ پیش آیا ہے جن سے ہم ضروری نتائج اخذ کریں گے۔
ایگی ستمبر کے آغاز میں مغربی کنارے میں داخل ہوئی تھیں اور نابلس میں احتجاج میں شریک ہوئی تھیں۔ اسرائیلی فوج نے نماز جمعہ کے اجتماع پر دھاوا بولا تو نمازیوں اور وہاں موجود دیگر مظاہرین کی فوجیوں سے جھڑپیں ہوئیں۔
اسرائیلی فوج کی شیلنگ اور فائرنگ کی وجہ سے مظاہرین پیچھے ہٹ گئے تو ایک اسنائپر نے مظاہرین پر تاک تاک کر گولیاں چلائیں۔ ایک گولی آیسنور ایزگی کے سر میں لگی جبکہ دوسری گولی ایک فلسطینی کی ٹانگ میں لگی۔
واضح رہے کہ ایک ماہ قبل ہی اسرائیلی فورسز نے امریکی شہری اماڈو سیسن کو بھی ٹانگ میں گولی مار دی تھی جس سے وہ شدید زخمی ہوگئے تھے۔