بنگلا دیشی صدر نے طلبا تحریک کے مطالبے پر پارلیمنٹ تحلیل کردی
ڈھاکا: بنگلادیش کے صدر محمد شہاب الدین نے آرمی قیادت سے ملاقات کے بعد پارلیمنٹ تحلیل کردی۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق کوٹا سسٹم اور امتیازی سلوک کے خلاف شروع ہونے والی طلبا تحریک کے رہنماؤں نے وزیراعظم حسینہ واجد کے مستعفی ہونے کے بعد صدر محمد شہاب الدین کو آج 6 اگست سہ پہر 3 بجے تک پارلیمنٹ کو تحلیل کرنے کی ڈیڈ لائن دی تھی۔
جس پر صدر نے آج آرمی چیف سمیت فوجی قیادت سے مختلف ملاقاتوں کے بعد ڈیڈ لائن ختم ہونے سے نصف گھنٹا قبل ہی پارلیمنٹ تحلیل کرنے کا اعلان کردیا۔ سڑکوں پر موجود طلبا میں خوشی کی لہر دوڑ گئی۔
طلبا تحریک کے رہنماؤں نے صدر کے اقدام کو سراہتے ہوئے مطالبہ کیا کہ عبوری حکومت کے لیے ماہر معاشیات ڈاکٹر محمد یونس کو چیف ایڈوائزر مقرر کیا جائے۔
خیال رہے کہ صدر سے پارلیمنٹ کو تحلیل کرنے کا مطالبہ طلبا تحریک کے کوآرڈینیٹر ناہد اسلام نے اپنے دو ساتھیوں کے ہمرہ ایک ریکارڈ کرائے گئے ایک ویڈیو پیغام میں کیا تھا۔
ویڈیو بیان میں کہا گیا تھا کہ صدر شہاب الدین نے کل پیر 5 اگست کو کہا تھا کہ قومی پارلیمنٹ کو فوری طور پر تحلیل کر دیا جائے گا لیکن 24 گھنٹے گزر جانے کے بعد کوئی حکم نامہ جاری نہیں کیا گیا۔
ناہد اسلام نے متنبہ کیا تھا کہ طلبا اب بھی سڑکوں پر موجود ہیں اور ہم صدر شہاب الدین کو آج سہہ پہر 3 بجے تک پارلیمنٹ تحلیل کرنے کا الٹی میٹم دیتے ہیں بصورت دیگر احتجاج دوبارہ شروع کرنے پر مجبور ہوں گے۔
قبل ازیں طلبا تحریک کے رہنما ناہد اسلام نے منگل کی صبح ایک ویڈیو پیغام میں نوبل انعام یافتہ ماہر معاشیات پروفیسر محمد یونس کو عبوری حکومت کا چیف ایڈوائزر مقرر کرنے کا مطالبہ بھی کیا تھا۔
خیال رہے کہ اسی طلبا تحریک کے نتیجے میں گزشتہ روز شیخ حسینہ واجد کا 15 سالہ اقتدار کا سورج غروب ہوگیا اور وہ استعفیٰ دیکر بھارت روانہ ہوگئی تھیں جس کے بعد آرمی چیف نے ملک میں عبوری حکومت کی تشکیل دینے کا اعلان کیا تھا۔