فضل الرحمان کا عدم اعتماد کے حوالے سے بیان حقیقت سے بالکل برعکس ہے، خالد مقبول
کراچی: متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کے سربراہ اور سابق وفاقی وزیر خالد مقبول صدیقی نے عدم اعتماد کے حوالے سے مولانا فضل الرحمان کے بیان اور دعوے کو بے بنیاد قرار دے دیا۔
کراچی میں قائم ایم کیو ایم کے عاضی مرکز پاکستان ہاؤس میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے خالد مقبول صدیقی نے سوال کیا کہ الیکشن کے بعد ایسی صورت حال میں اس طرح کے بیانات کا کیا مطلب ہے؟ اگر جمہوریت لپٹ گئی تو اس کا ذمہ دار کون ہوگا؟۔
خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ جس میٹنگ کی بات کی جارہی ہے وہ 26 مارچ کو ہوئی، اُس میں ایم کیو ایم بھی مدعو تھی اور میں نمائندگی کررہا تھا، جو بات مولانا فضل الرحمان نے بیان کی معاملہ اور صورت حال مکمل طور پر اس سے مختلف ہے۔
مزید پڑھیں: مولانا فضل الرحمان سارے مزے اٹھانے کے بعد اب یہ باتیں کررہے ہیں؟ پیپلز پارٹی
انہوں نے کہا کہ ’اُس وقت کے چیف آف آرمی اسٹاف جنرل (ر) باجوہ نے پاکستان کی تمام قومی قیادت سے درخواست کی تھی کہ سیاسی جماعتیں عدم اعتماد کی تحریک واپس لے لیں اور کوئی درمیانی راستہ نکالیں، وہاں (میٹنگ میں) موجود سیاسی رہنماؤں نے معیشت اور دیگر چیزوں کو رکھ کر اس سے مختلف بات کی‘۔
خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ ’عدم اعتماد پیش ہوچکی تھی اور میٹنگ میں انہوں نے تحریک واپس لینے کی درخواست کی تھی، اگر اس سے آگے بات بڑھی تو پھر جمہوریت کیلیے موقع کھو سکتا ہے اور پھر ایسے حالات نہ پیدا ہوجائیں گے کہ ووٹ اور نتائج سب ختم ہوجائیں‘۔
انہوں نے کہا کہ ’کسی کو یہ حق حاصل نہیں ہے کہ وہ اپنی شکست پر جمہوریت کو ہرا دے، اب اس معاملے کو قومی مفاہمتی ڈائیلاگ کر کے ختم کیا جائے‘۔