معاشی ترقی کے لیے ٹیکس سسٹم میں اصلاحات ضروری ہیں
کراچی: معاشی ترقی اور ملکی فلاح و بہبود کیلیے ٹیکس سسٹم میں اصلاحات، ایف بی آر کی تنظیم نو، منصفانہ ٹیکس قوانین، اور ٹیکس کے جال کا پھیلاؤ پہلی ترجیح ہونی چاہیے۔
ایکسپریس ٹریبیون میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ملکی معاشی ترقی کیلیے ایف بی آر کی تنظیم نو ضروری ہے، ایف بی آر کو ایسے عملے سے جان چھڑانا ہوگی جو اس پر بوجھ ہے، مینوئل پراسس کو مصنوعی ذہانت سے تبدیل کرنا ہوگا، ٹیکس دہندگان کے درمیان ایف بی آر کے تاثر کو بہتر بنانا ہوگا، اپنی توجہ ٹیکس کے جال کو پھیلانے پر مرکوز کرنی ہوگی۔
ایف بی آر کی تازہ ترین فہرست کے مطابق 2023 میں فعال انکم ٹیکس دہندگان کی تعداد 3,665,612 اور اور سیلز ٹیکس دہندگان کی تعداد 207,194 ہے، تمام تر کاوشوں کے باجود ٹیکس فعال ٹیکس دہندگان کی یہ تعداد انتہائی کم ہے، ٹیکس کے قوانین کو سادہ اور منصفانہ بنانا ہوگا۔
موجودہ ٹیکس دہندگان پر مزید ٹیکسوں کے نفاذ سے غیر دستاویزی معیشت بڑھے گی، ٹیکس پالیسیوں کو پائیدار اور کاروبار دوست بنانا ہوگا، غیر یقینی صورتحال سرمایہ کاری اور معاشی سرگرمیوں کی حوصلہ شکنی کرتی ہے۔
مالی سال 2022-23 میں براہ راست ٹیکس کا حجم 32.33 فیصد جبکہ بالواسطہ ٹیکس کا حجم 49.32 فیصد رہا، جبکہ مالی سال 2023-24 میں براہ راست ٹیکس کا حجم 34.38 فیصد اور بالواسطہ ٹیکس کا حجم 41.69 فیصد مقرر کیا گیا ہے۔