افغانستان سے منشیات کی اسمگلنگ؛ ایران اور تاجکستان کا احتجاج
کابل: افغانستان میں کوئی بھی مربوط نظام نہ ہونے کی وجہ سے یہ ملک منشیات فروشی کا گڑھ رہا ہے اور انسانی اسمگلنگ،منشیات فروشی اور دیگر غیر قانونی جرائم تیزی کے ساتھ پھیل رہے ہیں۔
افغان خبر رساں ادارے طلوع نیوز کے مطابق ایران اور تاجکستان کے انسداد منشیات کے سربراہوں نے اقوام متحدہ کے دفتر برائے منشیات اور جرائم کے اجلاس میں افغانستان سے منشیات کی اسمگلنگ اور کاشت پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔
ایران اور تاجکستان کی جانب سے افغانستان پر منشیات کی اسمگلنگ پر سنجیدہ سوالات اٹھائے گئے ہیں جس سے طالبان حکومت کے منشیات کی کاشت اور اسمگلنگ کے خلاف سخت اقدامات اُٹھانے کے دعوؤں کی نفی ہوتی ہے۔
تاجکستان کی ڈرگ کنٹرول ایجنسی کے سربراہ نے بتایا کہ شمالی افغانستان سے منشیات کی بھاری مقدار وسطی ایشیائی ممالک اور یورپی یونین میں اسمگل کی جا رہی ہیں۔
اسی طرح ایران کے ڈرگ کنٹرول کے سیکرٹری جنرل نے بھی اجلاس میں دعویٰ کیا کہ گزشتہ پانچ برسوں میں افغانستان میں پیدا ہونے والی 4450 ٹن منشیات ایران میں پکڑی گئی ہیں۔
انھوں نے مزید کہا کہ افغانستان سے اسمگل ہونے والی منشیات کو روکنے کے لیے کئی اہلکاروں کو اپنی جان کی قربانی دینا پڑی ہے۔
اقوام متحدہ کے دفتر برائے منشیات اور جرائم کی رپورٹ کے مطابق افیون دنیا بھر میں انتہا پسند اور جرائم پیشہ گروہوں کے لیے اربوں ڈالر کی کمائی کا ایک اہم ذریعہ ہے جب کہ افغانستان میں تیار ہونے والی افیون اور میتھ کی اسمگلنگ سے دنیا کے بہت سے خطوں میں لوگوں کی صحت اور بہبود کو شدید خطرات لاحق ہیں۔