غزہ میں اسرائیلی فوج کی بمباری میں 14 بچے شہید
تل ابیب: غزہ میں اسرائیلی فوج کی بمباری میں 14 بچے شہید ہوگئے جن میں سے 13 ایک ہی خاندان کے بچے تھے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اسرائیلی فوج کی غزہ میں گزشتہ 24 گھنٹے سے جاری بمباری میں 14 بچے شہید ہوگئے جب کہ مغربی کنارے میں ایک چھاپا مار کارروائی کے دوران ایک درجن سے زائد افراد شہید ہوگئے جن میں 6 بچے شامل ہیں۔
اسرائیلی فوج کے بیان میں کہا گیا ہے کہ مغربی کنارے کے علاقے نور شمس میں چھاپا مار کارروائی کے لیے ایک گلی میں پہنچے تو ایک گھر سے فائرنگ کی گئی۔ فائرنگ کے تبادلے میں کئی دہشت گرد مارے گئے۔
یہ خبر پڑھیں : امریکا نے اقوام متحدہ میں فلسطین کی مستقل رکنیت کی قرارداد ویٹو کردی
دوسری جانب فلسطینی میڈیا کا کہنا تھا کہ سرچ آپریشن کے دوران اسرائیلی فوج اور مزاحمت پسند ایک اسلامی گروپ کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ ہوا تھا۔ حیران کن طور پر مقابلے میں اسرائیلی فوج کا کوئی جانی و مالی نقصان نہیں ہوا۔
اسرائیلی فوج کی اس چھاپا مار کارروائی کے دوران علاقے میں تین ڈرونز بھی فضا میں گردش کرتے رہے۔ یہ علاقہ 1948 کی جنگ سے تعلق رکھنے والے پناہ گزینوں اور ان کی اولادوں کی رہائش گاہ ہے۔
یہ خبر بھی پڑھیں : اسرائیلی بمباری میں 6 ہزار ماؤں سمیت 10 ہزار خواتین ہلاک ہوچکی ہیں، اقوام متحدہ
فلسطینی وزارت صحت نے بتایا کہ ایک اور واقعے میں نابلس شہر کے جنوب میں واقع گاؤں الساویہ کے قریب اسرائیلی فائرنگ سے ایک 50 سالہ ایمبولینس ڈرائیور اس وقت ہلاک ہو گیا جب وہ ایک حملے میں زخمی ہونے والوں کو لینے آیا تھا۔
یاد رہے کہ 7 اکتوبر سے جاری اسرائیلی بمباری میں شہید ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد 34 ہزار تجاوز کرگئی جب کہ 76 ہزار 500 سے تجاوز کرگئی۔ شہید اور زخمی ہونے والوں میں نصف تعداد خواتین اور بچوں کی ہے۔