بھارت میں کسانوں کا احتجاج، ایکس کا حکومت کے مطالبے پر پوسٹیں روکنے کا اعتراف
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس (سابق ٹوئٹر) نے اعتراف کیا ہے کہ اس نے بھارت کی حکومت کے مطالبے پر مخصوص اکاؤنٹس اور پوسٹس روک دیا ہے جہاں فصلوں کی قیمتوں میں اضافے کے لیے کسانوں کی جانب سے احتجاج کیا جا رہا ہے۔
خبرایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق ایکس نے ہٹائی گئیں پوسٹس کے حوالے سے تفصیلات نہیں بتائیں لیکن واضح کیا کہ اس اقدام کی مخالفت کی گئی تھی کیونکہ اس سے اظہار رائے کی آزادی محدود ہوجاتی ہے۔
ایکس نے بیان میں کہا کہ اس حوالے سے بھارت کی حکومت کی جانب سے مواد بلاک کرنے کے لیے قانونی چیلنجز پر ادارہ اپنی پوزیشن پر بدستور قائم ہے۔
ایکس کے گلوبل گورنمنٹ افیئرز نے بیان میں کہا کہ ہم صرف بھارت میں ان اکاؤنٹس اور پوسٹس کو روکیں گے تاہم ان اقدامات سے ہم اختلاف کرتے ہیں اور اس مؤقف پر قائم ہیں کہ ان پوسٹس کو اظہار رائے کی آزادی سے منسلک کرنا چاہیے۔
بیان میں اکاؤنٹس کی وضاحت نہیں کی گئی کہ بھارتی حکومت نے کن اکاؤنٹس کا مواد روکنے کا مطالبہ کیا ہے۔
ایکس نے کہا کہ قانونی قدغن انہیں پابند کرتی ہے کہ وہ حکومت کے بتائے ہوئے احکامات شائع کرے لیکن پلیٹ فارم شفافیت برقرار رکھنا چاہتا ہے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق حکومت نے سوشل میڈیا پر مواد روکنے کے احکامات گزشتہ ہفتے دیے تھے، جس میں کسانوں کے گروپس اور حامیوں کے اکاؤنٹس بھی شامل تھے۔
ایکس کے دعووں پر بھارت کی وزارت داخلہ اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کی جانب سے کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا۔
خیال رہے کہ بھارت کی حکومت کی جانب سے یہ مطالبہ کسانوں کی جانب سے احتجاج شروع کرنے کے ایک ہفتے بعد سامنے آیا ہے، کسانوں دارالحکومت نئی دہلی کے شمال میں 200 کلومیٹر کے فاصلے پر روک دیا گیا تھا جو دارالحکومت کی طرف مارچ کر رہے تھے اور انہیں منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس کے فائر کیے گئے تھے۔