اسرائیل کی غزہ پر وحشیانہ بمباری ، 46 فلسطینی شہید
غزہ : (ویب ڈیسک ) غزہ میں اسرائیلی بربریت کا سلسلہ تھم نہ سکا، صیہونی فوج کی بمباری میں 46 فلسطینی شہید ہوگئے جبکہ درجنوں زخمی ہوئے ۔
عرب میڈیا کے مطابق غزہ کی پٹی میں صحت کے عہدیداروں نے بتایا ہے کہ زیادہ تر شہادتیں شمالی غزہ میں ہوئیں جہاں اسرائیلی فوج نے ایک ہسپتال پر بھی بمباری کی، اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں طبی سامان کو آگ لگ گئی اورزخمیوں کے علاج معالجے کی سرگرمیوں میں خلل پڑا۔
اسرائیلی فوج نے حماس پر بیت لاہیہ میں کمال عدوان ہسپتال کو فوجی مقاصد کیلئے استعمال کرنے کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ وہاں “درجنوں دہشت گرد” چھپے ہوئے ہیں۔ صحت کے حکام اور حماس ان الزامات کی سختی سے تردید کرتے ہیں۔
شمالی غزہ وہ علاقہ جہاں اسرائیل نے کہا ہے کہ اس نے حماس کے کمانڈ سینٹر کو ختم کر دیا ہے، اب اس پٹی میں اسرائیلی فوجی کارروائی کا سب سے بڑا ہدف ہے۔
رواں ماہ کے اوائل میں اسرائیل نے جبالیہ، بیت حانون اور بیت لاہیہ میں ٹینک بھیجے تھے تاکہ ان عسکریت پسندوں کو ختم کیا جائے جو اس کے بقول وہاں دوبارہ منظم ہو گئے تھے۔
بیت لاہیہ کے کمال عدوان ہسپتال میں نرسنگ کے ڈائریکٹر عید صباح نے خبررساں ادارے کو بتایا کہ اسرائیلی حملے میں ہسپتال کی تیسری منزل کو نشانہ بنایا گیا جہاں طبی عملے کے کچھ کارکن زخمی ہوگئے۔
اسرائیل نے کہا ہے کہ اس نے ہسپتال پر حملے کے دوران حماس سے تعلق رکھنے والے تقریباً 100 مشتبہ افراد کو گرفتار کیا ہے ، اسرائیلی ٹینک اب بھی قریب ہی کھڑے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں :سعودی عرب کا غزہ اور لبنان میں جنگ بندی کی کوششوں کی حمایت کا اعلان
حماس کے زیر انتظام غزہ کی پٹی میں وزارت صحت نے تمام بین الاقوامی اداروں سے مطالبہ کیا ہے کہ “ہسپتالوں اور طبی عملے کو قابض اسرائیلی فوج کے ظلم سے بچانے اور غزہ کی پٹی میں صحت کے اداروں اور عملے کے خلاف ہونے والے جرائم کی روک تھام کے لیے فوری حرکت میں آئیں۔
اسرائیلی فوج کا کہنا تھا کہ اس کی فورسز ہسپتال کے علاقے میں انٹیلی جنس معلومات کی بنیاد پر ایک فوجی آپریشن کر رہی ہیں جہاں علاقے میں دہشت گردوں اوران کے کے بنیادی ڈھانچے کی موجودگی کی نشاندہی کی گئی ہے۔
خیراتی ادارے ڈاکٹرز وِدآؤٹ بارڈرز کاکہنا ہے کہ اسرائیلی فورسز نے ہفتے کے روز ہسپتال میں کام کرنے والے اس کے ایک ڈاکٹر محمد عبید کو گرفتار کر لیا، اس نے اسے اور غزہ میں تمام طبی کارکنوں کے تحفظ کا مطالبہ کیا ہے۔
واضح رہے کہ غزہ جنگ 7 اکتوبر 2023 کو جنوبی اسرائیل پر حماس کی قیادت میں مسلح افراد کے حملے کے بعد شروع ہوئی تھی، جس میں اسرائیلی اعداد و شمار کے مطابق غزہ میں تقریباً 1,200 افراد ہلاک اور 250 کے قریب یرغمال بنائے گئے تھے۔
فلسطینی حکام کا کہنا ہے کہ حماس کے حملے کے جواب میں سامنے آنے والی اسرائیلی فوجی کارروائی کے نتیجے میں اب تک 43 ہزار فلسطینی شہید اور ایک لاکھ کے قریب زخمی ہو چکے ہیں جبکہ غزہ کی پٹی کا بیشتر حصہ تباہ ہو چکا ہے۔