انروا ناگزیر ہے، اس کا کوئی متبادل نہیں : سربراہ اقوام متحدہ
جینیوا: (ویب ڈیسک ) اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس کاکہنا ہے کہ اقوامِ متحدہ کی فلسطینی پناہ گزینوں کی ایجنسی ” انروا ” پر اسرائیل میں کام کرنے سے روکنے کا جو قانون نافذ کیا گیا ہے، مقبوضہ فلسطینی علاقے میں فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے تباہ کن نتائج ہو سکتے ہیں جو ناقابلِ قبول ہے۔
عرب میڈیا کے مطابق انہوں نے ایک بیان میں کہاکہ “انروا کا کوئی متبادل نہیں ہے، اسرائیل-فلسطین تنازع کے حل اور پورے خطے میں امن و سلامتی کے لیے ان قوانین کا نفاذ نقصان دہ ہو گا، جیسا کہ میں نے پہلے کہا، انروا ناگزیر ہے۔”
سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ نے کہا کہ وہ اس معاملے کو اقوامِ متحدہ کی 193 رکنی جنرل اسمبلی کے سامنے لائیں گے۔
واضح رہے کہ اسرائیلی پارلیمنٹ میں اقوام متحدہ کی ریلیف ایجنسی انروا کے خلاف پابندی کا بل منظور کیا گیا ہے ۔
یہ بھی پڑھیں :اسرائیل نے اقوام متحدہ کی امدادی ایجنسی انروا پرپابندی لگا دی
دوسری جانب دنیا کے مختلف ممالک کی جانب سے اس پابندی کیخلاف ردعمل کا اظہار کیا جارہا ہے ، امریکا اور برطانیہ نے اسرائیل کے اس اقدام کو غلط قرار دیا ہے ۔
فلسطینی صدر محمود عباس کے دفتر نے فلسطینیوں کو امداد پہنچانے والی اقوام متحدہ کی ایجنسی انروا سے متعلق اسرئیلی قانون سازی کی مذمت کرتے ہوئے اسے مسترد کر دیا ہے۔
انہوں نے ساتھ ہی باور کرایا گیا ہے کہ یہ بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی اور اقوام متحدہ کے فیصلوں کو چیلنج کرنا ہے۔
جرمنی نے اسرائیلی پارلیمنٹ میں اقوام متحدہ کی ریلیف ایجنسی انروا کے خلاف لگائی گئی پابندی کے فیصلے پر تنقید کی ہے۔
جرمنی کے انسانی حقوق پالیسی اور انسانی امداد کے شعبے کے سربراہ لوئسی امٹسبرگ نے بھی اس بارے میں خبردار کیا ہے کہ اسرائیل کی اس پابندی سے انروا کا غزہ میں ریلیف کا کام متاثر ہو گا، اسی طرح مشرقی یروشلم اور مغربی کنارے میں بھی ریلیف کا کام متاثر ہو گا، جو لاکھوں فلسطینیوں کے لیے انسانی بنیادوں پر پہنچنے والی امداد کے لیے خطرناک ہو گا۔