انٹر نیشینل

بھارت؛ بابا صدیقی کو جلوس، فائر ورک کی آڑ میں قتل کیا گیا، رپورٹ

ممبئی: بھارت کے مشہور سیاست دان باباصدیقی کو ممبئی میں قتل کیا گیا اور اس کی ذمہ داری لارنس بشنوئی گینگ نے قبول کرلی ہے، اب رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ انہیں گینگ نے جلوس اور فائر ورکس کا فائدہ اٹھاتے ہوئے نشانہ بنایا۔

این ڈی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق مہاراشٹرا کے سابق وزیر باباصدیقی کو دوسہرا میں جلوس اور فائرورکس کی آڑ میں قتل کردیا گیا اور اس کی ذمہ داری لارنس بشنوئی نے قبول کرلی اور خبردار کیا تھا کہ ہر وہ شخص جو سلمان خان کی مدد کر رہا ہے اس کو نشانہ بنایا جائے گا۔

باباصدیقی کے قتل کی ابتدائی تفتیش سے واضح ہوتا ہے کہ حملہ آوروں نے جلوس کے دوران ہونے والے شور و غل کا فائدہ اٹھایا اور فائرنگ کردی۔ یہ بھی پڑھیں: بھارت: مشہور سیاستدان بابا صدیقی قاتلانہ حملے میں جاں بحق

رپورٹ میں بتایا گیا کہ باباصدیقی کو نشانہ بنانے کے لیے بظاہر 4 حملہ آوروں کو ان کی کار کے قریب بھیج دیا گیا تھا جو ان کے لیے کھڑی تھی اور جیسے ہی وہ کار کے قریب آئے اور اندر بیٹھنے کی کوشش کی تو ملزمان نے ایسی ڈیوائس رکھ دی جس سے علاقے میں دھواں پھیل گیا، جس کے بارے میں خیال کیا گیا دھواں فائرکریکر کی وجہ سے پھیل گیا اور اسی کی وجہ سے فائرنگ کی آواز بھی دب گئی تھی۔

باباصدیقی کو سینے اور پیٹ پر 4 گولیاں لگی تھیں، ان کے علاوہ ان کے ایک ساتھی بھی فائرنگ کی زد میں آکر زخمی ہوگئے ہیں۔

ممبئی پولیس کے افسران نے بتایا کہ باباصدیقی کے قتل کے الزام میں 3 افراد کو گرفتار کرلیا گیا ہے، جن میں سے دو شوٹرز ہیں اور تیسرا منصوبہ ساز ہے۔

مزید پڑھیں: بابا صدیقی کی قاتلانہ حملے میں موت سے 12 گھنٹے قبل کی آخری ٹوئٹ وائرل

پولیس نے مزید بتایا کہ تینوں شوٹرز میں گورمیل سنگھ کا تعلق ہریانہ کے ضلع کیتھل میں گاؤں نیراڈ سے ہے، دوسرے کا تعلق اترپردیش کے ضلع بہرائچ سے ہے اور تیسرا حملہ آور شیو کمار فرار ہوچکا ہے جبکہ منصوبہ ساز 28 سالہ پراوین کو بھی گرفتار کرلیا گیا ہے۔

بھارتی میڈیا کے مطابق لارنس بشنوئی گینگ نے اس قتل کی ذمہ داری قبول کرلی ہے اور اس کے لیے انہوں نے بظاہر 25 کروڑ بھارتی روپے کا معاہدہ کرلیا تھا۔

لارنس بشنوئی گینگ نے خبردار کردیا ہے کہ جو کوئی بھی بالی ووڈ کے سپر اسٹار سلمان کی مدد کرے گا انہیں نشانہ بنایا جائے گا۔

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button