انٹر نیشینل

امریکا کا نیا صدر کون ؟ فیصلہ پانچ روز بعد ہوگا

واشنگٹن : (دنیانیوز/ویب ڈیسک ) امریکی صدارتی الیکشن کو لے کر ووٹرز انتہائی پُر جوش ہیں ، امریکا کا نیا صدر کون بنےگا اس کا فیصلہ پانچ دن بعد آنیوالا ہے ۔

امریکا کی 47 ریاستوں میں 5 کروڑ سے زائد ووٹرز حق رائے دہی استعمال کر چکے ہیں ، امریکی میڈیا کا دعویٰ ہے کہ ریاست جارجیا کے 72 لاکھ ووٹوں میں 30 لاکھ سے زائد ووٹ کاسٹ ہوگئے۔

امریکی انتخابات میں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 16 کروڑ سے زائد ہے، امریکی شہری 76 فیصد ووٹ 5 نومبر سے پہلے کاسٹ کر سکتے ہیں۔

امریکی ریاست ٹیکساس میں ابتدائی ووٹنگ کیلئے آج کا وقت ختم ہوگیا، دوبارہ پولنگ سٹیشن کل صبح 8بجے کھلیں گے ۔

امریکی صدارتی انتخابات میں 7 ریاستوں، ایریزونا، جارجیا، مشیگن، نیواڈا، شمالی کیرولینا، پینسلوینیا اور وسکونسن کا کردار اہم ہوگا، ڈیموکریٹ امیدوار کملا ہیرس اور ریپبلکن امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان سخت مقابلے کا امکان ہے اور یہی ریاستیں فیصلہ کریں گی ملک کا اگلا صدر کون ہو گا۔

کملا ہیرس اور ڈونلڈٹرمپ کے درمیان لفظی گولہ باری

دوسری جانب کملا ہیرس کے صدارتی حریف ڈونلڈ ٹرمپ پر تنقیدی وار جاری ہیں ، کملاہیرس نے نارتھ کیرولائنا میں انتخابی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ انتقامی کارروائیوں پر یقین رکھتے ہیں، وہ وائٹ ہاؤس میں اپنے مخالفین سے بدلے لینے کے لیے لسٹ لے کر داخل ہوئے ہیں۔

ڈونلڈ ٹرمپ اپنے سپورٹرز کو کچرا قرار دینے پر صدر جوبائیڈن نے برہمی کا اظہار کردیا ، ڈونلڈ ٹرمپ نے جوبائیڈن اور کملا ہیرس کو کچرا قرار دے دیا۔

ووٹرز کا انتخابات کے بعد تشدد کے خدشات کا اظہار

میڈیا رپورٹ کے مطابق امریکی صدارتی انتخابات سے قبل کیے گئے ایک سروے میں امریکی ووٹرز کی بڑی تعداد نے انتخابات کے بعد تشدد بھڑکنے کا خدشہ ظاہر کردیا۔

5 ہزار ووٹرز پر کیے گئے نئے سروے کے نتائج میں سامنے آیا کہ 57 فیصد ووٹرز سمجھتے ہیں کہ یا انہیں خدشہ ہے کہ اگر ڈونلڈ ٹرمپ ہار گئے تو ان کے حامی تشدد پر اتر سکتے ہیں۔

31 فیصد ووٹرز کو کملا ہیرس کے ہارنے کی صورت میں تشدد بھڑکنے کا خدشہ ہے۔

سروے کے دوران دو تہائی ووٹرز کا کہنا تھا کہ اگر ٹرمپ ہار جاتے ہیں تو وہ شکست قبول نہیں کریں گے، جبکہ تقریباً اتنی ہی تعداد میں ووٹرز کا خیال تھا کہ شکست کی صورت میں کملا ہیرس اپنی شکست قبول کر لیں گی۔

بیرن سینٹر فار جسٹس کی جانب سے کیے گئے ایک اور سروے میں امریکی انتخابی حکام کی جانب سے بھی انتخابات کے بعد تشدد کے خدشات کا اظہار کیا گیا تھا۔

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button