اسٹاک مارکیٹ مندی کا شکار، سرمایہ کاروں کے 43 ارب ڈوب گئے
کراچی: شرح سود میں ایک فیصد کمی کے باوجود اسٹاک مارکیٹ میں اتار چڑھاؤ کے بعد مندی کے بادل چھائے رہے۔
منگل کو مندی کے سبب 54 فیصد حصص کی قیمتیں گرگئیں جبکہ سرمایہ کاروں کے 43 ارب 3 کروڑ 14 لاکھ 17 ہزار 491 روپے ڈوب گئے۔ کاروبار کا آغاز اگرچہ 499 پوائنٹس کی تیزی سے ہوا لیکن سیاسی دھرنے، عدالت میں مختلف کیسز کی سماعت اور پرافٹ ٹیکنگ کے سبب جاری تیزی مندی میں تبدیل ہوگئی اور شرح سود میں کمی کے مثبت اثرات مارکیٹ پر مرتب نہ ہوسکے۔
ایک موقع پر 310 پوائنٹس کی مندی بھی ہوئی تاہم اختتامی لمحات میں نچلی قیمتوں پر دوبارہ خریداری سرگرمیاں بڑھنے سے مندی کی شدت میں کمی واقع ہوئی نتیجتاً کاروبار کے اختتام پر کے ایس ای 100 انڈیکس 198.94 پوائنٹس کی کمی سے 78628.81 پوائنٹس کی سطح پر بند ہوا۔
کے ایس ای 30 انڈیکس 4.46 پوائنٹس کی کمی سے 25330.11 پوائنٹس، کے ایس ای آل شئیر انڈیکس 206.19 پوائنٹس کی کمی سے 49892.37 پوائنٹس اور کے ایم آئی 30 انڈیکس 696.62 پوائنٹس کی کمی سے 124234.23 پوائنٹس پر بند ہوا۔
کاروباری حجم پیر کی نسبت 16 فیصد کم رہا اور مجموعی طور پر 31 کروڑ 30 لاکھ 85 ہزار 457 حصص کے سودے ہوئے جبکہ کاروباری سرگرمیوں کا دائرہ کار 447 کمپنیوں کے حصص تک محدود رہا جن میں 152 کے بھاؤ میں اضافہ 239 کے داموں میں کمی اور 56 کی قیمتوں میں استحکام رہا۔
جن کمپنیوں کے حصص کی قیمتوں میں نمایاں اضافہ ہوا ان میں رفحان میز کے بھاؤ 77.44 روپے بڑھکر 7590 روپے اور پاکستان سروسز بھاؤ 38.57 روپے بڑھکر 819.02 روپے ہوگئے جبکہ نیسلے پاکستان کے بھاؤ 97.13 روپے گھٹ کر 6852 روپے اور پاکستان انجینئرنگ کمپنی بھاؤ 56.40 روپے گھٹ کر 603.60 روپے ہوگئے۔