مسعود پزشکیان کی ایران کے نویں صدر کے طور پر باقاعدہ توثیق
تہران: ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ سید علی خامنہ ای نے مسعود پزشکیان کی ملک کے نویں صدر کی حیثیت سے باقاعدہ توثیق کردی۔
پریس ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق تہران میں سرکاری ٹیلی ویژن سے براہ راست نشر ہونے والی تقریب میں آیت اللہ علی خامنہ ای نے 5 جولائی کے انتخاب میں کامیابی حاصل کرنے والے جدت پسند مسعود پزشکیان کو باقاعدہ طور پر نئے صدر کی حیثیت سے فرائض انجام دینے کی منظوری دی۔
تقریب میں ایران کے سرکاری اور فوجی عہدیدار، علمائے کرام، جامعات کے پروفیسرز، مختلف اداروں کے نمائندوں، شہدا کے اہل خانہ اور غیرملکی سفیروں نے شرکت کی۔
سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کی جانب سے حوالے کیے گئے فرمان کو صدر کی حیثیت سے باقاعدہ توثیق قرار دیا جاتا ہے اور اس سے لیڈر کے دفتر کے سربراہ نے اس موقع پر پڑھ کر سنایا۔
آیت اللہ خامنہ ای نے فرمان میں کہا کہ مشکل حالات میں صدر کا انتخاب پرامن اور اور بہترین انداز میں مکمل ہوا، جس پر عوام، سرکاری عہدیداروں کا شکرگزار ہیں اور عوام کا منتخب صدر اپنی بھاری ذمہ داری ادا کرنے کے لیے تیار ہے۔
صدارتی انتخاب کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ یہ ان انتخاب ایرانی قوم کے کارناموں میں سے ایک ہے اور پائیداری اسلامی نظام کے قیام کی علامت ہے جو ملک کے سیاسی ماحول کی پختگی کی علامت ہے۔
مسعود پزشکیان باقاعدہ طور پر صدر کی حیثیت سے توثیق کے بعد منگل کو پارلیمنٹ میں اپنے منصب کا حلف اٹھائیں گے اور ن کی کامیابی کے لیے سپریم لیڈر نے دعا بھی کی۔
آیت اللہ خامنہ ای نے ایران میں ماضی کے پرامن صدارتی انتخابات کا ذکر کرتے ہوئے موجودہ منتخب صدر پر اعتماد کا اظہار کیا اور کہا کہ خدا کا شکر ہے کہ عوام نے ایک باصلاحیت صدر کا انتخاب کیا، ہمیں ان کے ساتھ تعاون کرنا ہوگا اور حکومت کو اپنی ذمہ داری نبھانی ہوگی۔
نئے صدر کے چیلنجز کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ آج معاشی مسئلہ سب سے اہم ہے اور اس سے نکلنے کے لیے مضبوط اور پائیدار معاشی اقدامات درکار ہیں، ہماری گزشتہ حکومت نے بہترین کام کیا ہے، جس سے جاری رہنا چاہیے اور ان میں دیگر کام بھی شامل ہونے چاہئیں۔
خیال رہے کہ مسعود پزشکیان نے رواں برس مئی میں صدر ابراہیم رئیسی اور وزیرخارجہ امیر عبداللہیان سمیت رفقا کی ہیلی کاپٹر حادثے میں موت کے بعد 5 جولائی کو منعقدہ انتخاب میں ایک کروڑ 60 لاکھ سے زائد ووٹ حاصل کرکے سابق جوہری ثالث سعید جلیلی کو شکت دی تھی، جنہوں نے 3 کروڑ میں سے ایک کروڑ 30 لاکھ ووٹ حاصل کیے تھے۔
ابراہیم رئیسی کے انتقال کے بعد ہونے والی ایرانی صدارتی انتخاب کا ٹرن آؤٹ تقریباً 50 فیصد رہا تھا۔
تقریب میں سپریم لیڈر نے اسرائیل کی غزہ میں نسل کشی پر مبنی جنگ کا بھی حوالہ دیا جہاں خواتین اور بچوں سمیت 39 ہزار 324 سے زائد فلسطینی شہید اور 90 ہزار 830 زخمی ہو چکے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ مسئلہ فلسطین صرف مسلم ممالک کا معاملہ تھا لیکن آج فلسطین اور غزہ بین الاقوامی مسئلہ بن گیا ہے، صہیونی ریاست کا بدترین چہرہ کریمنل گینگ کی صورت میں سامنے آیا ہے اور تاریخ میں قتل عام، مظالم اور سنگ دلی کے نئے ریکارڈ قائم کردیے ہیں۔