ایکواڈور میں بدنام زمانہ گینگسٹر کے جیل سے فرار پر ملک میں ایمرجنسی نافذ
کوئیٹو: ایکواڈور کی سب سے محفوظ اور سخت جیل سے بدنام زمانہ منشیات فروش گینگ کے سرغنہ جوز ایڈولفو کے ساتھیوں سمیت فرار ہونے کے بعد حالات بے قابو ہوگئے اور صدر ڈینیئل نوبوا کو ملک میں ایمرجنسی نافذ کرنا پڑ گئی جس پر گینگسٹر نے ٹی وی اسٹیشن پر دھاوا بول دیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق لاطینی امریکا کے ملک ایکواڈور میں خانہ جنگی عروج پر ہے اور مختلف گینگسٹر گروپس اپنے اپنے علاقوں میں کارروائیاں کر رہے ہیں۔ یہ سب جوز ایڈولفو کی جیل سے فرار کے بعد ہونا شروع ہوئے۔
حالات کی نزاکت کو دیکھتے ہوئے ایکواڈور کے صدر ڈینیئل نوبوا نے 22 گینگز کو دہشت گرد تنظیمیں قرار دیتے ہوئے ان میں مسلح تصادم کے خطرے پیش نظر ملک میں فوج طلب کرلی اور 60 روز کے لیے ایمرجنسی نافذ کردی۔
ایکواڈور کے صدر ایمرجنسی کے نفاذ کا اعلان کرکے جیسے ہی ٹی وی اسٹیشن سے صدارتی محل کی جانب روانہ ہوئے چند نقاب پوش مسلح گینگسٹرز نے ٹی وی اسٹیشن پر دھاوا بول دیا۔
مسلح افراد نے ٹی وی اسٹیشن کے عملے کو زمین پر لٹا کر ان کے ہاتھ باندھ دیئے۔ توڑ پھوڑ اور ہوائی فائرنگ کی، کافی دیر ٹی وی اسٹیشن میں رہے اور پھر واپس چلے گئے۔
خیال رہے کہ بدنام زمانہ گینگسٹر جوز ایڈولفو ایکواڈور میں گویاکیل کی محفوظ ترین جیل کی سخت سیکیورٹی حصار کے ایک سیل میں 34 سال کی سزا کاٹ رہے تھے جہاں وہ اور ان کے ساتھی 7 پولیس اہلکاروں کو یرغمال بناکر فرار ہوگئے۔
ایکواڈور کی پولیس نے دعویٰ کیا ہے کہ ٹی وی اسٹیشن پر دھاوا بولنے والے 13 افراد کو گرفتار کرلیا گیا۔
یاد رہے کہ خانہ جنگی کے شکار ایکواڈور میں گینگسٹر سیاسی جماعتوں میں بھی اثر و رسوخ حاصل کرچکے ہیں اور بالواسطہ حکومتی امور میں مداخلت کرتے ہیں۔
ڈینیئل نوبوا سابق رکن اسمبلی اور ملک کے امیر ترین شخصیات میں سے ایک کے بیٹے ہیں، نے معیشت کو ٹھیک کرنے اور سڑکوں اور جیلوں میں تشدد کو روکنے کے وعدوں پر نومبر میں ہی صدر کا عہدہ سنبھالا ہے۔