جنسی زیادتی کے مجرم کی سزا معاف کرنے والی ہنگری کی صدرعوامی احتجاج پر مستعفی
بڈاپسٹ: ہنگری کی پہلی خاتون صدر کو بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی کے کیس کے سزا یافتہ مجرم کی معافی درخواست قبول کرنے پر ہونے والے عوامی احتجاج کے باعث اپنے عہدے سے استعفیٰ دینا پڑگیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق ہنگری میں واقع ایک چلڈرن ہوم کے سابق ڈپٹی ڈائریکٹر کو بچوں کے ساتھ اپنے باسز کی جنسی زیادتی کے کیسز کو چھپانے اور اس مکروہ فعل کو تحفظ فراہم کرنے جرم میں سزا سنائی گئی تھی۔تاہم گزشتہ برس اپریل میں جب پوپ فرانسس نے ہنگری کا دورہ کیا تھا تو اس دوران بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی کیس میں سزا یافتہ مجرم کی سزا معاف کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔
ابھی یہ واضح نہیں کہ سزا معافی کے اس متنازع فیصلے پر پوپ فرانسیس اثر انداز ہوئے تھے یا نہیں تاہم اس فیصلے کی بازگشت کے بعد سے ہی اپوزیشن نے احتجاج کا سلسلہ شروع کردیا تھا۔
جب مجرم کی رہائی کا اعلان ہوا تو اس احتجاج میں تیزی آگئی اور صدر پر مستعفی ہونے کا عوامی دباؤ بڑھتا گیا یہاں تک کہ صدارتی دفتر اور گھر کے سامنے بڑے بڑے مظاہرے ہوئے۔
مظاہرین کا مطالبہ تھا کہ صدر فوری طور پر اپنے عہدے سے مستعفی ہوجائیں اور آج قطر کے دورے سے واپسی پر 46 سالہ صدر نوواک نے مستعفی ہونے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ مجھ سے بہت بڑی غلطی ہوگئی۔
ہنگری کی صدر نے مزید کہا کہ میں ان تمام لوگوں سے معافی مانگتی ہوں جنہیں میرے اس اقدام سے تکلیف پہنچی اور ان تمام متاثرین سے بھی معافی مانگتی ہوں جن کے بارے میں یہ تاثر تھا کہ میں نے ان کا ساتھ نہیں دیا۔