انٹر نیشینل

غزہ میں روزانہ ہونے والی اموات 21 ویں صدی میں کسی بھی بڑے تنازع سے تجاوز کرگئیں

غزہ: برطانوی فلاحی ادارے آکسفیم  نے بتایا ہے کہ غزہ میں اسرائیلی وحشت ناک کارروائیوں کے دوران روزانہ کی بنیاد پر ہونے والی اموات کی تعداد 21 ویں صدی میں پیش آنے والے کسی بھی بڑے تنازع میں ہونے والے اموات سے تجاوز کرگئی ہے۔

الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق حقوق کے ادارے نے بتایا کہ غزہ میں ہونے والی قتل و غارت کی حالیہ تاریخ میں مثال نہیں ملتی جہاں اسرائیل نے تین ماہ سے زیادہ عرصے سے سرحد بند رکھی ہوئی ہے، جس کی وجہ سے زندہ بچ جانے والے افراد بھوک، بیماری اور سردی کے ساتھ ساتھ اسرائیلی بمباری کے نشانے پر ہیں۔

آکسفیم نے اپنے بیان میں بتایا کہ اسرائیل فوج روزانہ کی بنیاد پر 250 کی اوسط سے فلسطینیوں کو قتل کر رہی ہے، جو حالیہ برسوں میں پیش آنے والے کسی بھی بڑے تنازع میں ہونے والی اموات سے کہیں زیادہ ہے۔

 

ادارے نے دیگر تنازعات سے موازنہ کیا ہے کہ 21 ویں صدی میں ہونے والے بڑے تنازعات میں روزانہ کی بنیاد پر سب سے زیادہ شام میں 96.5، سوڈان میں 51.6، عراق میں 50.8، یوکرین میں 43.9، افغانستان میں 23.8 اور یمن میں 15.8 ہلاکتیں ریکارڈ کی گئی تھیں۔

بیان میں کہا گیا کہ اسرائیل نے غزہ کو امداد بھیجنے پر پابندیاں عائد کر رکھی ہیں جس کی وجہ سے مسائل مزید گھمبیر ہو رہے ہیں کیونکہ صرف ہفتہ وار صرف 10 فیصد غذائی امداد پہنچائی جارہی ہے، جو بمباری اور کارروائیوں کے دوران بچ جانے والوں کے لیے شدید خطرات کا باعث ہے۔

ادھر امریکی ادارے ہیومن رائٹس واچ نے ورلڈ رپورٹ 2024 جاری کردی ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ غزہ میں گزشتہ برس ہونے والی بمباری، کارروائیاں، بدسلوکی اور قتل و غارت کی اسرائیل اور فلسطین کے درمیان تنازع کی تاریخ میں مثال نہیں ملتی۔

غزہ کی وزارت صحت کے مطابق 7 اکتوبر کو شروع ہونے والی اسرائیل کی کارروائیوں میں اب تک 23 ہزار 469 فلسطینی شہید اور 59 ہزار 604 زخمی ہوگئے ہیں۔

وزارت نے مزید بتایا کہ حال ہی میں اسرائیل نے 24 گھنٹوں کے دوران 10 کارروائیاں کیں، جس کے نتیجے میں 112 اموات اور 194 زخمی ہوگئے اور 7 ہزار افرادملبے تلے دبے ہوئے ہیں، جن کو زندہ تصور نہیں کیا جارہا ہے۔

واضح رہے کہ جنوبی افریقہ نے غزہ میں ہونے والی کارروائیوں کو فلسطینیوں کی نسل کشی قرار دیتے ہوئے اسرائیل کے خلاف عالمی عدالت میں درخواست دی ہے، جس کی سماعت کے دوران وکلا نے تمام ثبوت پیش کردیے۔

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button