عالمی عدالت کے فیصلے کے باوجود غزہ پر اسرائیلی حملے نہ رُک سکے
عالمی عدالت انصاف کے فیصلے کے باوجود غزہ پر اسرائیلی حملے جاری ہیں، گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران ہونے والے حملوں میں مزید 183 فلسطینی شہید ہوگئے۔
بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کے مطابق عالمی عدالت انصاف کے فیصلے کے بعد اسرائیلی فوج کی جانب سے خان یونس میں الاقصیٰ یونیورسٹی، النصر، الامل اور الخیر اسپتالوں کے قریب شدید فائرنگ اور گولہ باری کی گئی۔
اسرائیلی فوج کی جانب سے کی گئی گولہ باری اور فائرنگ کے نتیجے میں شہید ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد 183 سے تجاوز کرگئی۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ اسرائیلی فوج نے امداد ملنے کے منتظر فلسطینیوں پر بھی گولہ باری کی اور الامل اسکول کو گھیرے میں لے لیا۔
اس کے علاوہ اسرائیلی فوج نے النصیرات کیمپ پر بھی حملے کیے جس کے نتیجے میں فلسطینی صحافی اياد الرواغ سمیت کم از کم 11 فلسطینی شہید ہوئے، یہ تمام حملے عالمی عدالت انصاف کے فیصلے کے بعد کیے گئے۔
مزید پڑھیں: عالمی عدالت انصاف کا اسرائیل کو غزہ میں نسل کشی روکنے کا حکم
واضح رہے کہ عالمی عدالت انصاف میں جنوبی افریقا کے غزہ میں فلسطینیوں کی نسل کشی پر اسرائیل کے خلاف مقدمے کی سماعت 11 اور 12 جنوری کو ہوئی تھی اور 26 جنوری کو اس کا فیصلہ سنایا گیا۔
فیصلے میں کہا گیا کہ جنوبی افریقا نے عالمی عدالت انصاف میں اسرائیل پر اقوام متحدہ کے نسل کشی کنونشن کی خلاف ورزی کا الزام لگایا تھا جس پر عدالت میں فریقین نے حمایت اور مخالفت میں دلائل بھی دیئے۔
عالمی عدالت انصاف کی صدر جن کا تعلق امریکا سے ہے نے فیصلے میں کہا کہ اسرائیل کی غزہ میں نسل کشی کا مقدمہ سننا جینوسائیڈ کنونشن کے تحت عدالت کے دائرۂ اختیار میں آتا ہے۔
مزید پڑھیں: عالمی عدالت کے فیصلے کو جنوبی افریقا نے فتح قرار دے دیا، نیتن یاہو کا اظہار مذمت
عالمی عدالت نے اس اختیار کی بنیاد پر اسرائیل کو نسل کشی کے اقدامات سے بھی روکا اور اسرائیل کو نسل کشی پر اپنے فوجیوں کے خلاف ہنگامی بنیادوں پر تحقیقات کرنے کا حکم بھی دیا۔
عالمی عدالت انصاف کی صدر نے فیصلہ سناتے ہوئے اسرائیل کو غزہ میں انسانی امداد کی رسائی میں رکاوٹ ختم کرنے کا حکم بھی دیا۔
یاد رہے کہ عالمی عدالت انصاف کا فیصلہ حتمی ہے اور اس کے خلاف اپیل نہیں کی جاسکتی تاہم عدالت اپنے احکامات پر عمل درآمد کے لیے اقدامات کرنے سے بھی قاصر ہے۔