مقامِ نزولِ وحی ’غار حرا‘ میں چوبیسوں گھنٹے معتمرین کی آمد سلسلہ جاری
مکہ مکرمہ: ’غار حرا‘ سے مسلمانوں کی قلبی لگاوٹ اور روحانی تسکین ناقابل بیان ہے اور اس مقام مقدس کی زیارت کو اپنا شرف سمجھتے ہیں۔عرب میڈیا کے مطابق رواں برس رمضان المبارک میں معتمرین اور عبادت گزاروں کی مسجد الحرام اور مسجد نبوی میں آمد اور عبادتوں کا سابق تمام ریکارڈ ٹوٹ گیا۔ چنانچہ دیگر مقدس مقامات کی زیارتوں میں بھی بے پناہ اضافہ ہوا ہے۔
یہی وجہ ہے کہ کعبہ شریف سے شمال مشرق میں 4 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع غارِ حرا میں ماہ رمضان کے دوران چوبیسوں گھنٹے معتمرین، زائر اور عبادت گزاروں کا ہجوم رہتا ہے باوجود اس کے کہ اس غار تک پہنچنے کے لیے گھنٹوں پہاڑ کی چوٹی پر چڑھنا ہوتا ہے۔
مسلمانوں کے لیے سعودی عرب میں جو غار خاص اہمیت کے حاصل ہیں ان میں غار حرا کے علاوہ غار ثور ہے جب کہ پہاڑوں میں احد کا پہاڑ، جبل رحمت اور جبل ابوقیس شامل ہیں۔
اونٹ کے کوہان سے مشابہ پہاڑ پر واقع غار حرا وہ مقدس مقام ہے جہاں نبی آخری الزماں حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر پہلی وحی نازل ہوئی تھی اور ڈیڑھ ہزار سال میں شاید ہی کوئی دن ایسا گزرا ہو جب یہاں زائرین موجود نہ ہوں۔
ماہ رمضان میں یہ تعداد کئی گنا زیادہ ہوجاتی ہے اور اس سال یہاں زائرین کی آمد کا تمام ریکارڈ ٹوٹ گیا۔