کراچی؛ ڈکیتی کے بعد ایک اور ایس ایچ او کیخلاف منشیات فروخت کی تحقیقات مکمل
کراچی: کراچی پولیس کے ایس ایچ اوز کے کارنامے سامنے آنا شروع ہو گئے۔ ڈکیتی کے مقدمے میں ایس ایچ او زمان ٹاؤن راؤ رفیق کی گرفتاری کے بعد ایس ایچ او بلدیہ فیصل رفیق کے خلاف بھی لاکھوں روپے مالیت کا گٹکا و منشیات فروخت کرنے کی تحقیقات مکمل کرلی گئی۔
پولیس ذرائع کے مطابق ضلع کیماڑی میں منشیات فروشوں اور گٹکا ماوا فروخت کرنے والے افراد کی پشت پناہی اور کیس پراپرٹی میں برآمد لاکھوں روپے کا گٹکا ماوا فروخت کرنے پر ایس ایچ او بلدیہ کے خلاف تحقیقات مکمل کرلی گئی ہے ۔
ایس ایچ او بلدیہ فیصل رفیق کے حوالے سے اطلاعات تھیں کہ انہوں نے ایک گٹکے کی فیکٹری پر چھاپہ مار کر لاکھوں روپے کا گٹکا برآمد کیا اور پھر گٹکے کے بیوپاری کو لاکھوں روپے کی رشوت کے عوض یہ 50 سے زائد گٹکے ماوے کے بورے فروخت کردیے، جس پر ڈی آئی جی ساؤتھ زون اسد رضا نے ایس ایچ او بلدیہ کے خلاف تحقیقات کا حکم دیا اور ایس پی سائٹ عاطف امیر نے تحقیقات مکمل کرلی ہیں۔
پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ تحقیقات میں ایس ایچ او بلدیہ فیصل رفیق کو ذمے دار قرار دیا گیا ہے جب کہ بلدیہ تھانے کی حدود میں پرائیویٹ لڑکوں پر مشتمل اسپیشل پارٹی چلانے کے شواہد بھی پولیس کے اعلیٰ افسران کو مل گئے ہیں ۔
بلدیہ تھانے میں تعینات کچھ افسران نے بیانات قلم بند کرائے ہیں کہ ایس ایچ او کی اسپیشل پارٹی جس میں پرائیویٹ افراد شامل ہیں یہ مختلف مقامات پر ڈکیتیوں میں ملوث رہی ہے اور یہ پرائیویٹ افراد ایس ایچ او کی پشت پناہی پر جرائم پیشہ افراد کی سرپرستی کرتے ہیں جب کہ منشیات ، گٹکے ، ماوے کا منظم کاروبار بھی پولیس کی سرپرستی میں چلاتے ہیں ۔
ایس ایچ او بلدیہ فیصل رفیق کے خلاف اس سے قبل بھی جعلی آئل کی فیکٹری پر چھاپے کے بعد فیکٹری سے لاکھوں روپے کے طوطے چوری کرنے کا الزام تھا، جس کی تحقیقات ایس پی کلفٹن کے سپرد کی گئی ہے مگر اس تحقیقات میں ایس ایچ او کو کلیئر قرار دے دیا گیا تھا ۔