مالی خدمات تک رسائی بنیادی حق ہے، گورنر اسٹیٹ بینک
کراچی: اسٹیٹ بینک پاکستان کے گورنر جمیل احمد نے لرننگ ریسورس سینٹر، اسٹیٹ بینک آف پاکستان کراچی میں منعقد ہونے والے پاکستان مالی خواندگی ہفتے کی افتتاحی تقریب کے موقع پر کلیدی خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسٹیٹ بینک اس بات کو مکمل طو ر پر تسلیم کرتا ہے کہ مالی خدمات تک رسائی ایک بنیادی حق ہے اور ہر شہری کو معیشت میں شرکت کیلیے درکار معلومات اور آلات کی فراہمی کے ذریعے بااختیار بنانا سٹیٹ بینک کا مشن ہے۔
تقریب میں کمرشل بینکوں کے صدور اور چیف ایگزیکٹو افسران، ورلڈ بینک ، الائنس فار فنانشیل انکلوژن کے سینئر حکام اور دیگر فریقوں نے شرکت کی۔گورنرسٹیٹ بینک نے کہا کہ بینکنگ خدمات تک رسائی میں حیران کن طور پر حالیہ دنوں تک 25-30 فیصد بالغ آبادی کے مقابلے میں دگنا سے زیادہ اضافہ ہوا ہے ، کیونکہ کووڈ 19 وبائی امراض نے ملک میں ڈیجیٹل خدمات کو تیزی سے اپنانے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔لوگوں کو اپنے مالی معاملات کو دانشمندانہ طریقے سے منظم کرنے کیلیے ضروری علم اور مہارت فراہم کرکے ہم انھیں غربت کا چکر توڑنے، مستقبل کی منصوبہ بندی کرنے اور معاشی ترقی کے مواقع سے فائدہ اٹھانے کیلیے بااختیار بناتے ہیں۔
جون 2023 تک پاکستان میں تقریباً 177 ملین بینک اکاؤنٹس تھے۔ ان میں سے 83 ملین منفرد اکاؤنٹس ہیں جو 137 ملین بالغ آبادی کا 60 فیصد ہے۔یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ خواتین کے زیر ملکیت اکاؤنٹس کی کل تعداد 49 ملین ہے جن میں سے 29 ملین منفرد اکاؤنٹس ہیں۔ یہ 29 ملین منفرد اکاؤنٹس بالغ خواتین کی آبادی کے 43 فیصد سے زیادہ کی نمائندگی کرتے ہیں۔
مالیاتی خدمات کا دائرہ بڑھانے کیلیے مساوی اور آسان رسائی فراہم کرنے کیلیے سٹیٹ بینک بینکوں کے ساتھ شراکت داری میں متعدد اقدامات کی قیادت کررہا ہے، اسٹیٹ بینک نے فنانس تک رسائی بڑھانے کے لیے خصوصی اسکیمیں متعارف کرائی ہیں۔ ان اسکیموں میں ایس ایم ای آسان فنانس یا ایس اے اے ایف اسکیم، خواتین انٹرپرینیورز کے لیے ری فنانس اور کریڈٹ گارنٹی اسکیم، ایم ایس ایم ایز کے لیے لائن آف کریڈٹ اور پرائم منسٹر یوتھ بزنس اینڈ ایگریکلچر لون اسکیم شامل ہیں۔
اسٹیٹ بینک بینکوں کے ساتھ شراکت داری میں متعدد اقدامات کی قیادت کر رہا ہے تاکہ شمولیت پر مبنی مالی شعبہ نہ صرف بینکاری کی صنعت کی مجموعی ترقی کے لیے اہمیت کا حامل ہے بلکہ زری پالیسی کی ترسیل کے ذرائع میں اضافہ کرتا ہے اور اس کی اثرانگیزی کو بھی بڑھاتا ہے۔
جمیل احمد نے مزید کہا کہ سٹیٹ بینک ہمیشہ عوام اور کاروباری اداروں کو مالی خدمات کی دستیابی اور استعمال کو بڑھانے کے لیے مسلسل کوشاں رہا ہے تا کہ ان کی مالی خدمات کی ضروریات شفاف اور باعزت انداز میں پوری کی جا سکیں، اسپیشلائزڈ اسکیموں میں ایس ایم ای آسان فنانس اسکیم (SAAF)،خواتین آجرین ( entrepreneurs) کیلیے ری فنانس اور کریڈٹ گارنٹی اسکیم، درمیانی اور چھوٹی انٹرپرائزز (MSMEs) کیلیے لائن آف کریڈٹ اور وزیر اعظم کی نوجوانوں کیلیے قرضہ اسکیم برائے کاروبار اور زراعت اسکیم (PMYB&ALS)شامل ہیں۔
گورنر کی افتتاحی تقریر کے بعد مختلف کمرشل بینکوں کو ایکسی لینس ایوارڈز دیے گئے جنھوں نے2017 میں قومی مالی خواندگی پروگرام کے آغاز کے بعد سے اس میں فعال شرکت کی،دوسرے سیشن میں پینل مباحثہ ہوا جس میں ماہرین اوردانشوروں نے ڈجیٹل فنانس کے مستقبل کے منظر نامے پر تبادلہ خیال کیا۔
مختلف شعبوں کی نمائندگی کرنے والے پینل شرکا نے ان خیالات کا اظہار کیا کہ ٹیکنالوجی کس طرح مالی صنعت کی ہیئت کو بدل رہی ہے جبکہ محفوظ اور شمولیتی ڈجیٹل فنانس کا جامع منظرنامہ یقینی بنانے کیلیے حکمت عملیوں پر تبادلہ خیال کیا گیا،سٹیٹ بینک نے متعلقہ فریقوں کے اشتراک سے ایک ایسا فعال ایکوسسٹم تشکیل دیا ہے ، جو جو ٹیکنالوجی کی ترقی سے ہم آہنگ ہے۔