پیٹرولیم سیکٹر کا درآمدی بل 1750 ارب ہے جسے کم کرنا بڑا چیلنج ہے، وزارت توانائی
اسلام آباد: وزارت توانائی نے کہا ہے کہ ایل این جی سمیت پیٹرول اور گیس کا موجودہ درآمدی بل 1750 بلین ارب ہے اگر پیٹرولیم سیکٹر پر توجہ نہ دی گئی تو یہ خطرناک حد تک بڑھ جائے گا۔
یہ بات وزارت توانائی کے حکام نے صحافیوں کو پاور اور پیٹرولیم سیکٹر سے متعلق بریفنگ دیتے ہوئے کہی۔
پیٹرولیم ڈویژن حکام نے کہا کہ پیٹرولیم سیکٹر میں درآمدی بل بہت بڑا چیلنج ہے، پاور سیکٹر کا گردشی قرض کم کرنے کے لیے اقدامات اٹھائے گئے، نومبر 2023ء تک پیٹرولیم سیکٹر کا گردشی قرض 2 ہزار 3 سو ارب ہے، اسی عرصے تک پاور سیکٹر کا گردشی قرض 2 ہزار 4 سو ارب روپے تک رہا، ایل این جی سمیت پیٹرول گیس کا موجودہ درآمدی بل 1750 ارب ہے اگر پیٹرولیم سیکٹر پر توجہ نہ دی گئی تو یہ خطرناک حد تک بڑھ جائے گا۔
حکام نے کہا کہ سال 2031ء تک درآمدی بل 31 بلین ڈالر تک پہنچ سکتا ہے، سال 2046ء تک درآمدی بل کا تخمینہ 60 بلین ڈالر تک ہے، نگران حکومت کی جانب سے ٹائٹ گیس پالیسی لائی گئی ہے، پیٹرولیم پالیسی میں ترامیم کر کے اسے مزید بہتر بنایا گیا ہے۔
انہوں ںے کہا کہ نگران حکومت 152 ایم ایم ایف سی ڈی گیس سسٹم میں لائی، چھ ماہ کے دوران تیل و گیس کے 22 نئے کنویں کھودے گئے، اسی عرصے کے دوران تیل و گیس کے 6 نئے ذخائر دریافت ہوئے، گزشتہ سردیوں کی بہ نسبت رواں سردیوں میں گیس کا بحران کم رہا، گیس سیکٹر میں دو مرحلوں میں قیمتوں سے متعلق فیصلہ کیا گیا، آر ایل این جی کی قیمتوں سے متعلق میکنزم موجود نہیں تھا۔
بریفنگ میں کہا گیا کہ ماڑی کے نیٹ ورک کی گیس پرائسنگ گزشتہ 3 سال سے رکی ہوئی تھیں، قیمتوں میں فرق جبکہ فراہمی ایک قیمت پر انتہائی مشکل تھی پرائس میکنزم کیلئے فکس چارج کا سہارا لیا گیا۔
وزارت توانائی کے حکام نے بتایا کہ ملک بھر میں 902 ارب کی گیس بلنگ ہے، صارفین سے فکس چارجنگ سے حاصل کردہ رقم 70 ارب ہے۔