انٹر نیشینل

حماس کے حملے میں بچنے والی اسرائیلی لڑکی کی خودکشی، اسرائیلی ریاست ذمہ دار قرار

تل ابیب: حماس کے 7 اکتوبر کے حملے میں زندہ بچنے والی اسرائیلی لڑکی نے خود اپنے ہاتھوں سے اپنی جان لے لی جبکہ اس کے لواحقین نے ریاست کو اس کی موت کا ذمہ دار قرار دے دیا۔

اسرائیلی میڈیا کے مطابق شیرل گولن اپنی 22 ویں سالگرہ پر اپنے گھر میں مردہ پائی گئی۔ اس کا فون دوستوں کی جانب سے سالگرہ کی مبارکباد کے پیغامات سے بھرا ہوا تھا۔

شیرل 7 اکتوبر کے روز نووا میوزک فیسٹیول میں شریک تھی جب حماس کا حملہ ہوا تاہم وہ محفوظ رہی۔ اہل خانہ کا کہنا ہے شیرل گولن پوسٹ جنگ سے پیدا ہونے والے نفسیاتی عارضے ٹرامیٹک اسٹریس ڈس آرڈر (پی ٹی ایس ڈی) کا شکار ہوگئی تھی لیکن ریاست نے اس کا خاطر خواہ علاج نہیں کرایا۔ اس نے ایک سال تک اس بیماری سے طویل جدوجہد کے بعد بالآخر خودکشی کرلی۔

گولن کے بھائی ایال نے اسرائیلی میڈیا کو بتایا “ریاست نے شیرل کو مار ڈالا۔” ایال نے واقعے پر شدید غصے کا اظہار کرتے ہوئے ریاست کو اس کی مور کا ذمہ دار قرار دیا اور کہا کہ اسرائیلی حکومت بچنے والے لوگوں کی جذباتی اور ذہنی مسائل کے لیے ضروری مدد فراہم کرنے میں ناکام رہی۔

بھائی نے کہا کہ اگر ریاست نے میری بہن کا خیال رکھا ہوتا تو ایسا نہ ہوتا، ریاست اسرائیل نے میری بہن کو دو بار قتل کیا، پہلی بار ذہنی طور پر اکتوبر میں اور دوسری بار جسمانی طور پر آج اس کی 22 ویں سالگرہ پر اس کی جان لی۔

ایال نے کہا کہ اسے ریاست کی طرف سے کوئی مدد نہیں ملی، اہل خانہ نے شیرل کی بہترین دیکھ بھال کرنے کی کوشش کی، میری والدہ نے اپنی بیٹی کے ساتھ رہنے کے لیے جلد ریٹائرمنٹ لے لی، ہم اسے ایک لمحے کے لیے بھی اکیلا نہیں چھوڑتے تھے، آج ایک دن کے لیے اس کے پاس سے گئے تھے اور اس نے اپنی جان لے لی۔

ایال نے زور دیا کہ ریاست کو جاگنے کی ضرورت ہے، ورنہ مزید شہری خودکشی کرلیں گے۔

تل ابیب یونیورسٹی میں قومی مرکز برائے نفسیاتی امراض کے سربراہ پروفیسر یائر بار ہائم کا کہنا ہے کہ 7 اکتوبر کے حملے اور اس کے نتیجے میں جاری غزہ جنگ کے باعث تقریباً 30 ہزار اسرائیلی پی ٹی ایس ڈی کا شکار ہوچکے ہیں جس کے باعث اسرائیل پر پہلے سے ہی نفسیاتی مریضوں کے بوجھ میں مزید اضافہ ہوگیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ سسٹم 7 اکتوبر سے پہلے سے ہی جام پڑا تھا، لوگوں کو سرکاری اسپتال میں ماہر نفسیات کو دکھانے کے لیے کئی کئی ماہ انتظار کرنا پڑتا تھا، لیکن اب حالات مزید دگرگوں ہوگئے، اگر کوئی شخص پرائیوٹ علاج کرائے تو وہاں بھی طویل قطار ہوتی ہے اور علاج بھی مہنگا ہے۔

واضح رہے کہ اوپن ایئر میوزک اور ڈانس فیسٹیول میں 364 افراد ہلاک اور متعدد زخمے ہوگئے تھے جبکہ درجنوں افراد کو قیدی بنایا لیا گیا تھا۔

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button