پاکستان کرکٹ میں سرجری کے ثمرات سامنے آنے لگے
کراچی: پاکستان کرکٹ میں سرجری کے ثمرات سامنے آنے لگے، چیئرمین محسن نقوی نے عاقب جاوید کو فری ہینڈ دیا جنھوں نے گروپنگ ختم کرنے کے اقدامات شروع کردیے ہیں، فٹنس کے حوالے سے سخت معیار میں بھی وقتی طور پر نرمی لائی گئی ہے۔
پاکستانی ٹیم نے تین برس سے زائد عرصے بعد ہوم گراؤنڈ پر گذشتہ روز پہلا ٹیسٹ جیتا، اس میں بعض بولڈ فیصلوں کا بھی اہم کردار رہا۔ ذرائع نے بتایا کہ گوکہ سلیکشن کمیٹی کے کسی سربراہ کا تقرر نہیں کیا گیا لیکن غیراعلانیہ طور پر عاقب جاوید ہی یہ ذمے داری سنبھالے ہوئے ہیں۔ چیئرمین محسن نقوی سے ملاقات میں انھوں نے ٹیم کو فتوحات کی راہ پر گامزن کرنے اور گروپنگ ختم کرنے کےلیے مکمل اختیارات طلب کیے تھے جو انھیں مل گئے، اس کے مثبت اثرات بھی سامنے آنے لگے۔
عاقب کی تجویز پر ہی سلیکشن کمیٹی کو 11 سے 6 رکنی کیا گیا، اس فیصلے کے بعد سلیکٹرز کو لگتا ہے کہ پلیئرز پاور کم کرنے میں مدد ملے گی۔ کپتان اور کوچ کسی سینئر کھلاڑی کے خلاف ووٹ نہیں دیتے جبکہ بغیر ووٹنگ رائٹ کے کسی کو سلیکٹر بنانے کا کوئی جواز نہیں تھا۔
ذرائع نے بتایا کہ بابر اور شاہین کو ایک ساتھ باہر کرنے کی وجہ گروپنگ کا خاتمہ اور ٹیم کو یکجا کرنا تھی، گوکہ دونوں کی حالیہ کارکردگی بھی اچھی نہیں رہی لیکن سابقہ سلیکٹرز انھیں مکمل سیریز کھلانا چاہتے تھے۔ اب کھلاڑیوں کو واضح پیغام دے دیا گیا ہے کہ جو کوئی بھی گروپنگ میں ملوث پایا گیا اسے اگلی فلائٹ سے گھر بھیج دیا جائے گا۔
پہلے ٹیسٹ تک فٹنس کے حوالے سے بھی سخت پیمانہ بنایا گیا تھا، میچ کے دوران ملتان کرکٹ اسٹیڈیم میں نعمان علی اور زاہد محمود کا ٹیسٹ لیتے ہوئے انھیں 2 کلومیٹر دوڑ 8 منٹ میں مکمل کرنے کا ٹاسک دیا گیا لیکن دونوں فیل ہوگئے جس پر گھر بھیج دیا گیا۔ شکست کے بعد انھیں دوبارہ ایک اور موقع دیا گیا لیکن اس بار بھی وہ 8 منٹ میں ایسا نہ کرسکے۔
اس موقع پر عاقب جاوید و دیگر سلیکٹرز نے مینجمنٹ کو سمجھایا کہ ٹیم کی ضرورت کو دیکھتے ہوئے کچھ عرصے کےلیے وقتی طور پر فٹنس پالیسی میں نرمی برتنی چاہیے، اسی لیے نعمان اور زاہد پلئینگ الیون کا حصہ بن سکے۔ البتہ ساجد خان کی فٹنس کا معیار دیگر تمام کھلاڑیوں کے برابر ہی تھا۔