بھارت میں ہندو تہوار کی آڑ میں انتہاپسندوں کا مسلمانوں پر بدترین تشدد
بھارت میں مذہبی تہوار کی آڑ میں انتہاپسند ہندوؤں کے مسلمانوں پر بدترین تشدد کے واقعات مسلسل ہو رہے ہیں۔
مودی سرکار کے دورِ حکومت میں اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں کی زندگی اجیرن ہو چکی ہے۔ بی جے پی کے اقتدار میں آنے کے بعد سے اقلیتیں شدید عدم تحفظ کا شکار ہیں اور بھارت میں ہندو انتہا پسند غنڈے مذہب کی آڑ میں آپے سے باہر ہو چکے ہیں۔
بھارتی ریاست تریپورہ میں ہندو مذہبی تہوار درگا پوجا کے دوران ایک گھناؤنا واقعہ پیش آیا، جس میں انتہا پسند ہندوؤں کی جانب سے جھڑپ کے دوران مسلمان تاجر شہید جب کہ مسجد کو لوٹ لیا گیا۔ درگاپوجا کے لیے زبردستی فنڈز کے نام پر انتہاپسند ہندوؤں نے مسلمانوں کی متعدد دکانوں کولوٹا اور فنڈنہ دینے والوں کے گھر نذر آتش کر ڈالے۔
اسی دوران ایک مسلمان گھرانے کی جانب سے درگاپوجا کے لیے فنڈدینے پر اعتراض کیا گیا تو ان کو بدترین تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔
بھارتی میڈیا کے مطابق پرتشدد کارروائیوں میں ایک مسلمان شہید اور 17 شدید زخمی ہوئے جب کہ مسجد میں لوٹ مار کے دوران انتہا پسند ہندوؤں نے مسلمانوں کی مذہبی کتابوں کی بے حرمتی کی اور انہیں نذر آتش تک کردیا۔
واقعے کے بعد کانگریس ایم ایل اے سدیپ رائے برمن کی جانب سے شدید تنقید کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی پولیس کی موجودگی میں مسلمانوں کی دکانوں کو لوٹ لیا گیا اور ان پربدترین تشدد کیا گیا۔ تریپورہ کے بی جے پی کے وزیر اعلیٰ جو کہ وزیر داخلہ بھی ہیں، اس پُرتشدد واقعے کے ذمے دار ہیں جب کہ وہاں حالات اب حکومت کے کنٹرول سے باہر ہو چکے ہیں۔
ریاستی کانگریس کے صدر آشیش کمار نے اس حوالے سے اپنے بیان میں کہا کہ پوری ریاست میں خوف کا ماحول ہے اور فرقہ واریت پھیلانے کی سازش کی جا رہی ہے۔ بی جے پی مذموم سیاسی مقاصد کے حصول کے لیے لوگوں کو آپس میں لڑوا رہی ہے۔ مودی سرکار کا بنیادی مقصد بھارت کو ایک ہندوتوا ریاست میں تبدیل کرنا ہے، جو بھارتی مسلمانوں کے لیے خطرے کی گھنٹی ہے۔