ایاز صادق کے دور میں پارلیمنٹ کی بے حرمتی تاریخ کا سیاہ باب
اسلام آباد: 10ستمبر کی رات پارلیمنٹ کے لیے تاریخ کا ایک اور بدترین واقعہ سامنے آیا جب پارلیمان کے احاطے سے پولیس اور نقاب پوش افراد نے بجلی کاٹ کر پی ٹی آئی کے رہنماؤں کو گرفتار کرلیا۔
قانون ساز توقع کر رہے تھے کہ انھیں کوئی بھی عدالت کے اندر سے گرفتار نہیں کر سکتا لیکن ان کی جانب سے یہ توقعات غلط ثابت ہوئیں اور پارلیمنٹ کے احاطے سے انھیں گرفتار کرلیا گیا۔ یہ کارروائی پارلیمانی تاریخ کا سیاہ باب تھا، جمہوری آزادیوں کے خاتمے کی کوشش کی گئی۔
دنیا بھر میں پارلیمنٹ کی پروسیڈنگز میں حصہ لینے والے محسوس کرتے ہیں کہ دنیا بھر میں پارلیمنٹ میں مرکزی آفس ہولڈر اپنی زیر نگرانی ہونے والے اس طرح کے ناخوشگوار واقعہ پر استعفی دے دیتا ہے تاہم پاکستان میں سپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے خود کو بدقسمت سپیکر قرار دیا جس کے دور میں پارلیمنٹ پر متعدد پر حملے کئے گئے۔
ایاز صادق یہ وضاحت نہ کرسکے کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں نے کیسے نہ صرف پارلیمنٹ کو یرغمال بنایا بلکہ کئی گھنٹے تک ہاؤس کے تقدس کو پامال کرتے رہے۔ لیکن اس کے باوجود سپیکر نے استعفی نہیں دیا۔ پارلیمنٹ میں پیش آئے واقعہ کی انکوائری کا حکم دینے کے ساتھ ایاز صادق نے سارجنٹ آف آرمز اور سی ڈی اے کے کچھ عہدیداروں کو معطل کردیا۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ انکوائری رپورٹ آنے سے قبل ہی انھوں نے بجلی کے سوئچ بند کرنے کا کہتے ہوئے سی ڈی اے عہدیداروں کی معطلی اور تبادلے کا لیٹر جاری کردیا۔ پارلیمنٹ پر اس دراندازی کے دوران پی ٹی آئی کے 11ارکان پارلیمان کو گرفتار کیا گیا۔ گرفتار ہونے والوں میں پی ٹی آئی کے چیئرمین بیرسٹر گوہر، چیف وہپ عامر ڈوگر، شیر افضل مروت، شیخ وقاص اکرم، زین قریشی، زبیر خان وزیر، احمد چٹھہ، اویس حیدر جھکڑ، سید احد علی شاہ، نسیم علی شاہ اور یوسف خان خٹک شامل ہیں۔
انہیں قومی اسمبلی کی بلڈنگ سے گرفتار کیا گیا اور ان پر انسداد دہشتگردی قوانین کی خلاف ورزی کے الزامات عائد کیے گئے۔ اگرچہ کئی پی ٹی آئی کے قانون ساز سپیکر کے کوشش پر مطمئن بھی ہیں تاہم دیگر کا کہنا ہے کہ افراتفری بڑی تھی لیکن اس کے خلاف جو اقدام اٹھایا گیا ہے وہ بظاہر روایتی ہے اور اس میں صرف چند معمولی درجے کے اہلکاروں کو معطل کرنے پر توجہ مرکوز کی گئی ہے۔
سات روز میں انکوائری مکمل ہونا تھی لیکن وہ اب تک مکمل نہیں ہوسکی ہے۔ سپیکر نے 20ستمبر کو بتایا کہ ایک جامع رپورٹ جلد مکمل کرلی جائے گی ۔ پلڈاٹ کے صدر احمد بلال محبوب اور جرنلسٹ احمد رضا رومی نے اس واقعہ کو غیر معمولی اور سیاسی اور پارلیمانی تاریخ کا ایسا سیاہ باب قرار دیا جس نے ملک میں جمہوری آزادیوں کو روند ڈالا ہے۔
انھوں نے کہا کہ اس واقعہ سے پاکستان کا تاثر مزید داغدار ہوگا اور اس کی جمہوری روایات مزید خراب ہو ں گی۔ رضا احمد رومی نے کہا کہ پارلیمنٹ کے اندر موجود ارکان پر حملہ خطرناک مثال ہے اور یہ انٹیلی جنس اداروں کے خفیہ کردار کی طرف اشارہ کر رہا ہے۔