حکومت کی مالیاتی پالیسی میں مداخلت نہیں کریں گے، سپریم کورٹ
اسلام آباد: سپریم کورٹ نے خام مال پر ریگولیٹری ڈیوٹی عائد کرنے کیخلاف درخواست خارج کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت کی مالیاتی پالیسی میں مداخلت نہیں کریں گے۔
سپریم کورٹ میں کپڑوں کی پیکنگ کیلئے بیرون ملک سے منگوائے خام مال پر ریگولیٹری ڈیوٹی عائد کرنے کیخلاف اپیلوں پر سماعت ہوئی۔
وکیل درخواست گزار نے کہا کہ پیکنگ کیلئے استعمال ہونے والے خام مال پر ریگولیٹری ڈیوٹی عائد کرنا غیر مساوی سلوک ہے۔ جسٹس عائشہ ملک نے کہا کہ ہمارا کام مالیاتی پالیسی کو دیکھنا نہیں ہے۔
جسٹس منصور علی شاہ نے ریمارکس دیے کہ وفاقی حکومت ریگولیٹری ڈیوٹی عائد کر سکتی ہے، یہ فیڈریشن کا پالیسی معاملہ ہے، یہ وفاقی حکومت نے طے کرنا ہے کس پر ریگولیٹری ڈیوٹی عائد کرنی ہے۔
وکیل درخواست گزار نے کہا کہ اسی نوعیت کا ایک اور خام مال ہے، جس پر ریگولیٹری ڈیوٹی عائد نہیں کی گئی۔
جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ ٹھیک ہے پھر آپ وہی خام مال منگوا لیں جن پر ریگولیٹری ڈیوٹی نہیں ہے، مالیاتی پالیسی میں مداخلت نہیں کریں گے، سپریم کورٹ بطور عدالت ریگولیٹری ڈیوٹی سے متعلق مذاکرات نہیں کر سکتی۔
عدالت نے ہائیکورٹ کے فیصلے کیخلاف اپیل خارج کردی۔ اس سے قبل سندھ ہائی کورٹ نے خام مال پر ریگولیٹری ڈیوٹی عائد کرنے کیخلاف درخواست خارج کی تھی۔