نیٹو میں اسرائیل کے ساتھ تعاون کی کسی کوشش کی منظوری نہیں دیں گے، ترک صدر
واشنگٹن: ترک صدر رجب طیب اردوان نے کہا ہے کہ نیٹو کے اندر اسرائیل کے ساتھ تعاون کی کسی کوشش کی منظوری نہیں دیں گے اور اگر اس طرح کی کوشش کی گئی تو یہ ناقابل قبول ہوگا۔
خبرایجنسی اناطولو کی رپورٹ کے ترک صدر رجب طیب اردوان نے نیٹو سربراہی اجلاس کے بعد واشنگٹن ڈی سی میں پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ یہ ممکن نہیں ہے کہ اسرائیلی انتظامیہ نیٹو کے ساتھ اپنی شراکت داری کے تحت تعلقات جاری رکھے کیونکہ اسرائیل نے ہمارے اتحاد کے بنیادی اقدار کو روند ڈالا ہے۔
اردوان نے کہا کہ نیٹو کے سربراہی اجلاس کے دوران غیررسمی ملاقاتوں میں رہنماؤں کی توجہ مقبوضہ فلسطینی علاقوں اور خاص طور پر غزہ کی صورت حال پر دلائی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو کی انتظامیہ نے اپنی توسیع پسندانہ اور ظالمانہ پالیسیوں کی وجہ نہ صرف اپنے شہریوں کی سلامتی خطرے میں ڈال دی ہے بلکہ پورے خطے کو بھی خطرات سے دوچار کردیا ہے۔
ترک صدر کا زور دیتے ہوئے کہنا تھا کہ جب تک فلسطین میں جامع اور پائیدار امن قائم ہونے تک نیٹو کے اندر اسرائیل کے ساتھ تعاون کی کوشش کو ترکیے کی جانب سے منظوری نہیں دی جائے گی۔
نیٹو کے دفاعی اتحاد میں 32 اراکین شامل ہیں لیکن کئی غیررکن ممالک اور عالمی اداروں کے ساتھ تعلقات ہیں اور اس سے نیٹو کے شراکت دار کہا جاتا ہے۔
اس فوجی اتحاد کی 75 ویں سالگرہ منانے کے لیے نیٹو سربراہوں کا تین روزہ اجلاس امریکا میں منعقد ہوا۔
ترک صدر رجب طیب اردوان نے کہا کہ عالمی برادری کے ذمہ دار اراکین کے لیے ضروری ہے کہ وہ اسرائیل اور فلسطین کے درمیان 1967 کی سرحد کی بنیاد پر دو ریاستی حل کے لیے متحد ہوں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہر طرح کے دباؤ اور دھمکیوں کے باوجود کئی ممالک کی جانب سے فلسطین کو تسلیم کرنے کے سلسلے میں اضافہ ہوا ہے، جس پر ہمیں خوشی ہے۔
انہوں نے دیگر ممالک پر زور دیا کہ وہ اسرائیل کے خلاف عالمی عدالت انصاف میں شکایت درج کرائیں۔
اردوان کا کہنا تھا کہ غزہ میں جنگ بندی اور مستقل امن کے قیام کے لیے ترکیے ضمانت سمیت کسی بھی اقدام کے لیے تیار ہے۔
ترک صدر نے کہا کہ میں اپنے تمام اتحادیوں پر زور دوں گا کہ وہ نتین یاہو کی انتظامیہ پر زور دیں کہ وہ جنگ بندی اور غزہ کے عوام تک انسانی بنیاد پر امداد کی فراہمی یقینی بنائے۔