کراچی میں دورانِ ڈکیتی شہری کی ہلاکت پر ایس ایچ او معطل ہوگا، صوبائی وزیر داخلہ
کراچی: وزیر داخلہ سندھ نے کہا ہے کہ کراچی میں دوران ڈکیتی کسی شہری کی ہلاکت پر ایس ایچ او کو معطل کردیا جائے گا۔
سندھ اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے وزیر داخلہ ضیا الحسن لنجار نے کہا کہ 42 ہزار پولیس کانسٹیبلز کی ضرورت ہے، ابھی بھرتیاں ہو رہی ہیں ، اس کے لیے تھرڈ پارٹی امتحانات ہوتے ہیں، باقاعدہ ایک پراسس ہے، جس کے بعد بھرتی کیا جاتا ہے، جو میرٹ ہی کی بنیاد پر ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ سندھ میں رینجرز اہم کردار ادا کر رہی ہے ۔ رینجرز کا بجٹ 6 ارب روپے ہے۔ سندھ میں رینجرز پولیس کے ساتھ مل کر مختلف ٹارگٹس پر کام کر رہی ہوتی ہے ۔ کچے میں بھی رینجرز پولیس کے ساتھ مل کر کام کر رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم ایوان اور عوام کو جواب دہ ہیں۔ سی پی ایل سی کے مطابق جنوری میں 2305 موبائل چھینے گئے۔ مئی میں 1425 موبائل چھینے گئے ۔ موبائل چھیننے کے واقعات میں کمی بھی آئی ہے۔ موٹر سائیکلیں اور گاڑیاں جب چھینی جاتی ہیں تو پرزوں کی شکل میں کباڑیوں کو بیچ دی جاتی تھی ۔ 300 سے زائد کباڑیوں کو گرفتار کیا، جو پرزے خریدنے میں ملوث تھے۔
صوبائی وزیر داخلہ نے کہا کہ جہاں بھی ایسا واقعہ ہوگا، جہاں ڈکیتی کے دوران کوئی شخص جان کی بازی ہار جائے گا تو میں وہاں کے ایس ایچ او کو معطل کر دونگا۔ جو بھی ایسے واقعات میں جاں بحق ہوئے، وزیر اعلیٰ سندھ سے درخواست ہے ان کے لیے معاوضے کا اعلان کریں۔ہم حاکم نہیں، عوام کے نوکر ہیں۔ تھانوں کے ایس ایچ اوز اگر کام نہیں کریں گے تو پھر ہمیں ان کی ضرورت نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ کچے کے علاقے کو لے کر کافی سوالات اٹھائے جاتے ہیں ۔ جب میں نے حلف اٹھایا تو موٹر وے رات کو نہیں چل رہا تھا ۔ اب آپ جائیں اور دیکھیں رات میں بھی تمام موٹر ویز چل رہے ہیں ۔ مجھے کہا گیا سکھر سے گھوٹکی تک موٹر وے نہیں چل رہا، میں نے خود صورت حال کا جائزہ لیا ہے۔پولیس نے جانفشانی سے محدود وسائل میں ٹارگٹڈ آپریشنز کیے ہیں۔
وزیر داخلہ نے کہا کہ کشمور میں میرے حلقے کے ایک پولیس جوان شہید ہوا ہے، مورو شہر میں بھی 2 جوان زخمی ہوئے ہیں ۔ آئی جی کو درخواست کی کہ کشمور میں چیک پوسٹ پر پولیس کی نفری کو بڑھائیں۔ کراچی میں تھانوں کی تعداد کم کر رہے ہیں اور تھانوں کی حدود کو بڑھا رہے ہیں ۔ ہم پولیس اسیشنز کو بہتر کر رہے ہیں ۔ ہدایات کی گئی ہیں کہ خواتین جب تھانوں میں جائیں تو ان کی عزت کی جائے، ان کے کام بروقت کیے جائیں۔