کاٹن جنرز کا بھاری ٹیکسوں کیخلاف کپاس کی خریداری معطل کرنے کا اعلان
کراچی: پاکستان کاٹن جنرز ایسوسی ایشن نے بجٹ میں کاٹن سیکٹر پر بھاری ٹیکسوں اور جننگ سیکٹر کے پاور ٹیرف میں غیرمعمولی کے خلاف ملک گیر سطح پر کپاس کی خریداری معطل اور ٹیکسٹائل ملوں کو روئی کی ڈلیوری بند کرنے کا اعلان کردیا۔
چیئرمین کاٹن جنرز فورم احسان الحق نے ایکسپریس کو بتایا کہ جننگ سیکٹر پر پہلے ہی 72 فیصد جی ایس ٹی عائد ہے جسے کم کرنے کے لئے پی سی جی اے متعدد مرتبہ وفاقی حکومت سے اپیلیں کر چکی تھی لیکن حالیہ وفاقی بجٹ میں آئل کیک (کھل بنولہ) کی فروخت پر نہ صرف مزید دس فیصد جی ایس ٹی عائد کردیا گیا۔
انکا کہنا تھا کہ جننگ فیکٹریوں کے لئے بجلی کے فکسڈ چارجز میں بھی 2 ہزار روپے فی کلو واٹ آور کا غیر معمولی اضافہ کر دیا گیا ہے جس سے جننگ فیکٹریاں بند ہونے کی صورت میں بھی ماہانہ کم از کم 6 لاکھ روپے کے اضافی بلز ادا کرنا ہونگے۔
انہوں نے بتایا کہ ان ٹیکسز کے خلاف پی سی جی اے کی گزشتہ روز سکھر میں منعقدہ ہنگامی جنرل باڈی اجلاس میں ملک بھر سے سینکڑوں کاٹن جنرز نے شرکت کی جس سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین پی سی جی اے چوہدری وحید ارشد و دیگر عہدیداروں نے کہا کہ ان حالات میں جننگ کا کاروبار جاری رکھنا ممکن نہیں رہا اور چونکہ کاٹن جنرز جن پر پہلے ہی مختلف قسم کے 11 ٹیکسز عائد کیے گئے ہیں جس کے باعث جنرز شدید معاشی بحران کا شکار ہیں۔
اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ فوری طور پر ملک بھر میں کپاس کی خریداری معطل کرنے کے ساتھ ٹیکسٹائل ملز کو نہ صرف پہلے سے فروخت شدہ روئی کی ڈلیوری دی جائے گی بلکہ انہیں مزید روئی کی فروخت بھی نہیں کی جائے گی۔ پی سی جی اے کے مطالبات کی منظوری تک وہ اپنے فیصلے پر قائم رہیں گے جس کی تمام تر ذمہ داری وفاقی حکومت پر عائد ہو گی۔
احسان الحق نے بتایا کہ پی سی جی اے کی ہڑتال کے باعث اگر ٹیکسٹائل ملز کو روئی کی فراہمی معطل ہوگئی تو اس سے پاکستان کی ٹیکسٹائل مصنوعات کی برآمدات بری طرح متاثر ہونگی جبکہ کسان پہلے ہی سرکاری قیمت پر گندم کی عدم فروخت سے دیوالیہ ہوچکے ہیں اور اب کاٹن جنرز کی جانب سے کپاس کی خریداری بحال نہ ہونے کی صورت میں کسانوں کی بقاء کو بدترین خطرات لاحق ہوجائیں گے۔ انہوں نے وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ فوری طور پر پی سی جی اے کے مطالبات پر غور کرکے انہیں منظور کرے تاکہ معاشی پہیہ رواں دواں ہوسکے۔