بزنس

اسٹیل ملز اراضی پر ایکسپورٹ پراسیسنگ زون، اسٹیک ہولڈر گروپ کے تحفظات

کراچی: اسپیشل انویسٹمنٹ فیسلیٹشن کونسل کے تحت پاکستان اسٹیل کی اراضی پر جدید ایکسپورٹ پراسیسنگ زون کے قیام کی تجویز سے سندھ کی نگران حکومت نے آمادگی ظاہر کردی ہے۔

وفاقی وزارت صنعت و پیداوار نے چیف سیکریٹری سندھ کو ارسال کردہ مراسلے میں اراضی پر جدید ایکسپورٹ پراسیسنگ زون کے قیام کے لیے تحریری طور پر باضابطہ منظوری کا خط طلب کرلیا ہے۔

ذرائع کے مطابق 28دسمبر کو کراچی میں وزیر اعلیٰ سندھ اور وفاقی وزیر صنعت و تجارت کے درمیان ہونے والی ملاقات میں پاکستان اسٹیل کی اراضی پر جدید ایکسپورٹ پراسیسنگ زون کے قیام کا فیصلہ کیا گیا۔

 

یہ بھی پڑھیں: اسٹیل ملز کی 1500 ایکڑ زمین صنعتی پارک کیلیے مختص کردی، گوہراعجاز

اس اجلاس میں وزیر اعلیٰ سندھ نے وفاقی حکومت سے سندھ حکومت کو باضابطہ خط لکھنے کا کہا جس میں پاکستان اسٹیل کی زمین پر ایکسپورٹ پراسیسنگ زون کے قیام کی تجویز پر سندھ حکومت سے رضامندی لی جائے اور اس خط کے جواب میں پاکستان اسٹیل کی اراضی پر پراسیسنگ زون کے قیام کیلیے سندھ حکومت کی رضامندی کی بھی یقین دہانی کرائی۔

ذرائع نے بتایا کہ اس ضمن میں وفاقی وزارت صنعت و پیداوار نے سندھ حکومت کو 31جنوری 2024 کو مراسلہ ارسال کرتے ہوئے سندھ حکومت کی باضابطہ رضامندی مانگ لی ہے۔ پاکستان اسٹیل کے پلانٹ کے لیے اس وقت 10ہزار ایکڑ سے زائد کا رقبہ مخصوص ہے، اراضی پر ایکسپورٹ پراسیسنگ زون کے قیام کی تجویز پر پاکستان اسٹیک ہولڈر گروپ نے تحفظات ظاہر کرتے ہوئے نگراں وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ سے اس تجویز پر نظر ثانی کی اپیل کی ہے۔

اسٹیک ہولڈر گروپ کے کنوینرممریز خان کی جانب سے وزیر اعظم پاکستان اور ایڈیشنل سیکریٹری انچارج وفاقی وزارت صنعت و پیداوار کے ساتھ سیکریٹری ایس آئی ایف سی کو لکھے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ پاکستان اسٹیل کی اراضی پر پراسیسنگ زون کا قیام ادارے کے لیے مالی لحاظ سے تباہ کن نتائج کا حامل ہوگا، اس طرز کا زون ملک میں کسی بھی جگہ تعمیر کیا جاسکتا ہے لیکن پاکستان اسٹیل کو کسی دوسری جگہ منتقل کرنا ممکن نہیں ہوگا اور ملک کو موجودہ معاشی بحران سے نکالنے انجینئرنگ کی صنعت اور تعمیراتی شعبہ کو مسابقانہ قیمت پر خام مال مہیا کرنے پاکستان اسٹیل کی بحالی ناگزیر ہے۔

یہ بھی پڑھیں: بند پڑی پاکستان اسٹیل ملز میں چوریاں، 18 ملین کا نقصان ہوچکا

خط میں کہا گیا ہے کہ پاکستان اسٹیل میں پیداواری نقصانات کی وجہ سے یومیہ 10کروڑ روپے کا نقصان پہنچ رہا ہے جس میں 80 فیصد مارک اپ اور سرچارجز شامل ہیں یہ نقصان پیشہ ور ماہرین پر مشتمل ایک اہل اور متحرک بورڈ آف ڈائریکٹرز متعین نہ کیے جانے کا نتیجہ ہے۔

خط میں سپریم کورٹ کے 18نومبر 2019 کے فیصلے کا حوالہ دے کر یاد دہانی کرائی گئی ہے کہ وفاقی وزارت صنعت و پیداوار پاکستان اسٹیل کی زمین فروخت نہیں کرسکتی اور قانون کے مطابق پاکستان اسٹیل کی اراضی کو صرف اسٹیل مل یا اس سے متعلقہ صنعتوں کے لیے ہی استعمال کیا جاسکتا ہے۔

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button