بجٹ کے معاملے پر ن لیگ اور پی پی میں دوریاں پیدا ہونے لگیں
اسلام آباد: پاکستان پیپلزپارٹی نے آئندہ مالی سال کے بجٹ کے معاملے پر اعتماد میں نہ لینے پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کل تک کی مہلت دے دی۔
تفصیلات کے مطابق پیپلز پارٹی کی پارلیمانی پارٹی کا بلاول بھٹو کی زیر صدارت اجلاس ہوا، جس میں پیپلز پارٹی نے بجٹ سے متعلق اعتماد میں نہ لینے پر شدید تشویش کا اظہار کیا۔
پیپلز پارٹی نےبجٹ تجاویز پر کمیٹی کو حکومت سے رابطے کے لیے کل تک کی مہلت دی جبکہ پیپلز پارٹی نے پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس کل ڈھائی بجے دوبارہ طلب کرلیا۔
اراکین نے اجلاس میں شکوہ کیا کہ مسلم لیگ ن نے بجٹ بنانے پر اعتماد میں نہیں لیا۔ اسمبلی کے منتخب اراکین نے رائے دی اور مطالبہ کیا کہ بجٹ میں عوام کو ریلیف دیا جائے۔
پیپلزپارٹی نے واضح کیا کہ جمہوریت کی خاطر وفاق میں ن لیگ کا ساتھ دے رہے ہیں مگر عوام کے مفادات پر سمجھوتا نہیں کیا جائے گا، مسلم لیگ ن کی حکومت نے وعدہ پورا نہیں کیا۔
اس سے قبل پاکستان پیپلزپارٹی کے رہنما خورشید شاہ نے کہا کہ بجٹ کے حوالے سے ہمارے علم میں حکومت کوئی بات نہیں لائی اور نہ ہی ہمیں اس کے بارے میں کچھ پتہ ہے۔
پارلیمںٹ ہاؤس کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے خورشید شاہ نے کہا کہ ہمیں بجٹ کا علم نہیں کونسا یے اور کیسا یے، حکومت نے اس معاملے پر اعتماد میں نہیں لیا، ماضی میں اپوزیشن کو اعتماد میں لیا جاتا تھا اب ہم اتحادی ہیں ہمیں اعتماد میں لینا چاہیے تھا۔
انہوں نے کہا کہ ائی ایم ایف نے اگر شرائط طے کی ہیں تو حکومت کو ہمیں اعتماد میں لینا چاہیے تھا، ابھی بجٹ پر پھنسے ہوئے ہیں کابینہ میں شرکت کا سوچا ہی نہیں، پیپلز پارٹی بجٹ کے بارے میں ڈارک پوزیشن میں ہے اور حکومت کی ناکامیاں ہمارے گلے میں پڑیں گی۔
خورشید شاہ نے کہا کہ حکومت کو پیپلز پارٹی کی قیادت سے مشاورت کرنی چاہیے، ہم اس نکتے پر قائم ہیں پارلیمنٹ کو چلنا چاہیے، پیپلز پارٹی پہلے بھی اقتدار میں رہی آئندہ بھی عوام کی طاقت سے اقتدار میں آئے گی۔ موجودہ حالات میں حکومت کے ساتھ کھل کر کھڑے ہیں۔
دوسری جانب پارلیمانی پارٹی اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پیپلزپارٹی کی ترجمان شازیہ مری کا کہنا تھا کہ کل قومی بجٹ ہے بجٹ پر بحث کے لئے بلاول بھٹو کی زیر صدارت اجلاس منعقد ہوا، ارکان اسمبلی نے پارٹی قیادت کو تحفظات سے آگاہ کیا۔
انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت کے پیپلز پارٹی سے رویے کی وجہ سے ہمیں دشواریاں سامنے آ رہی ہیں، کسان کو ریلیف نہ ملے تو ہمیں سامنا کرنا پڑتا ہے حیرت انگیز بات ہے کہ وفاقی حکومت نے جن باتوں کا معاہدہ کیا تھا اس پر عمل نہیں کیا۔
ترجمان پیپلز پارٹی کا کہنا تھا کہ بجٹ میں پیپلز پارٹی کو اعتماد میں نہیں لیا گیا کوشش کی تھی کہ اس نہج پر وقت نہ آئے چیئرمین نے حکومت کے ساتھ بات کی مگر ہماری توقع کے مطابق نتائج نہیں آئے، این ای سی کا اجلاس پہلے ہونا چاہیے تھا۔ سندھ کے وزیراعلی نے اپنا کیس این ای سی میں لڑا ہے بلوچستان اور پنجاب کو کیا دیا ہے ہم ایک سیاسی جماعت ہیں اپنے منشور کی روشنی میں ان پٹ دیں گے کیا یہ حکومت چاہتی ہے کہ پی پی احتجاج کرے اب حکومت کو دیکھنا ہے اور ذمہ داری بھی اسی کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں لگ رہا تھا کہ شہباز شریف کو ہمارا ادراک ہوگا ہمیں سولر انرجی میں ہمیں کوئی چیز نظر نہیں ا رہی کل اڑھائی بجے ایک اور اجلاس ہوگا۔