سرگودھا میں قتل ہونے والے مسیحی کی میت لے جانے والی ایمبولینس پر عوامی پتھروں سے حملہ۔
یہ کونسا اسلام ہے، کیا یہ محمدﷺ کی تعلیمات کا حصہ ہے ؟کیا ان کو روکنے والا کوئی نہیں ٴ۔
کیا پولیس میں بھرتیاں کسی جنگل سے کی جاتی ہیں؟ یہ درندے کیوں ہیں؟
پھر لبّیک کے نعرے لگاتے ہُوۓ سرگودھا میں مسیحی بردارن کے گھر اور کاروبار جلا دئیے۔۔۔۔۔۔یہ کونسا اسلام ہے ؟ یہ کب ﷺ کی تعلیمات کا حصہ ہے ؟
یہ کب رُکے گا ؟ ہے کوئ جو اس نحوست کو لگام دے ؟
عالمِ برزخ سے اس دلخراش منظر کو دیکھ کر قائداعظمؒ اور علامہ اقبالؒ کی ارواح تڑپ رہی ہوں گی۔
جب سے یہ سانحہ ہوا ہے میرے سارے لفظ گونگے ہو گئے ہیں ۔ بعض سانحے ایسے ہوتے ہیں کہ جن کا مداوا ہو ہی نہیں سکتا اور نہ ہی مُذّمت ۔۔ پاکستان اتنا غیرمحفوظ کیسے ہو گیا ۔
سرگودھا میں آج مسیحی برادری کے خلاف جو بربریت ہوئی اس کے بیج پاکستان کے نام نہاد عشاق دوستوں نے ملکر بوئے تھے۔
یہ ان کی بوئی ہوئی نفرت کی فصل ہے جسے ہم آج کاٹ رہے ہیں۔ سب چابی والی عشاق اور ریموٹ کنٹرول والے فرقہ پرست، شدت پسند، مذہبی جنونی ان کے پیدا کردہ ہیں۔پورا ملک چھان ماریں ایک پاؤ خالص دودھ نہیں ملتا، لیکن اسلام کے نام پر بندہ مارنا ہو تو مومنین کا طوفان نظر آتا ہے۔
ایک پادری
اے خداوند یا تو اپنے کان بند کرلے
یا پھر اپنے پورے قہر و غضب کے ساتھ پاکستان میں اتر آ
سب مل کر کہیں آمین
خداوند سرگودھا کے مسیحیوں کی
حفاظت فرمائے ۔
سیاسی لیڈر ،فنڈ اکھٹا کرنے والے سینئیر پادری اور لنڈے کے صحافی حالات اور موسم ٹھنڈا ہونے کے بعد سرگودھا پہنچ جائیں ۔
شک ہے تو -2024-1980 کے درمیان پاکستان میں ہونے والے واقعات کا تجزیہ کر لیں ۔
جتنے بھی بڑے سانحات ہوے وہ پنجاب میں۔۔۔ اپنے پیدا کردہ مساٸل سے توجہ ہٹانے کے لیے اقلیتوں کو قربانی کا بکرا بنایا جاتا ہے۔۔آئی جی پنجاب مجاہد کالونی سرگودھا میں پہنچ گئےاور شاہینوں کے شہر سرگودھا میں کرگسوں نے ادھم مچایا ہوا ہے کیونکہ آئی جی کے پُہنچنے کے باوجُود پرچہ مسِیحی کے خلاف ہُوا ہے ۔سرگودھا واقع جو صرف اور صرف کاروباری رنجش کی وجہ سے ہوا ۔۔
رنگ اس کو مذہبی دیا گیا ۔
ایسے واقعات جب سے توہِین کے قوانِین نافذ ہُوئے اُنھیں اِستمعال کرنے سے پہلے ہی مُشتعل بھِیڑ نے لوگوں نے سزا دینے کا کام خُود سر انجام دینا شرُوع کر دِیا ہے ۔
مَیں گُذشتہ کئی واقعات کی مُختصر تفصِیل یہاں بیان کرتا ہُوں جِن کے بعد بھی کوئی مُستقل حل نہیں ہُوا اور پھِر ایک حل جو ہم نے پیش کیا اُسے ایک بار پھِر سے پیش کروں گا ۔
دُنیا کو بھی یقیناً اِن اِنسانیت سوز مظالم سے فوری نبرد آزما ہونے کی ضرُورت ہے ـ ۔ دُنِیا پر غلبہ پانے اور کنٹرول کرنے کی خواہش رکھنے والوں کو سمجھنا ہوگا ـ ۔
پیغمبرِ اسلامؐ کے حُسنِ سلُوک کو کون بھُول سکتا ہے ـ اُنھوں نے اپنے اوُپر کچرا پھینکنے والی بُڑھیا کی بھی عیادت کی ـ نصاریٰ کے وفد کو مسجدِ نبوی میں ٹھہرایا اور اُن کامعاہدہ آج بھی سینٹ کیتھرین چرچ سینائی مِصر میں موجُود ہے جو چھ سو اٹھائیس میں اُنھوں نے ایتھوپیا کے مسیحیوں کو لِکھ کر کیا ـ اِس معاہدے میں اُنھوںؐ نے یہ کہا کہ مسیحیوں کی حِفاظت مُسلمانوں کے ذِمے ہوگی – اِسلامی تعلیمات سے نابلد ہونے کی دلیل ہے یا پھر جان بُوجھ کر پیغمبرِ اِسلامؐ کے معاہدہ سے رُوگردانی کے مُرتکِب ہیں یہ لوگ ـ –
یقیناً اِن اِنسانیت سوز مظالم سے فوری نبرد آزما ہونے کی ضرُورت ہے ـ ۔سُنتِ رسُولؐ پر چل کر اور عمل پیرا ہو کر جو حُسنِ ظن اُنھوں نے کیا اُسی کو آگے بڑھانے کی ضرُورت ہے کہ مسیحیوں کی حِفاظت مُسلمانوں کے ذِمے ہوگی ـ ۔دہشت اور بربریت کے ذریعے معصُوم لوگوں کی خُون ریزی کرنا اِنسانیت کی توہِین اور تذلِیل کرنا پیغمبرِ اسلامؐ کے حُسنِ سلُوک کو بھُلانا اور اُس سے رُوگردانی کے مُرتکِب اِسلام کے اور پیغمبرِ اِسلامؐ سے مُحبت سے بہت دُور تصور کِیئے جاسکتے ہیں ۔
میرے بہت سے آرٹیکل موجُود ہیں- قُرآنِ پاک کو آگ لگانے والے ، توہِین آمیز فِلم بنانے یا خاکوں کا مُقابلہ کروانے کیلئے میرے یورپ میں موجُود دوست اور بہین بھائی اکثر مظاہرے کرتے اور آواز بُلند کرتے ہیں ـ -مسِحیوں کے ساتھ چند لوگ زیادتی پر اکثریت کی طرف سے آواز اُٹھاتے ہیں ورنہ خاموش تماشائی بنے رہتے ہیں ڈر اور خوف کی وجہ سے- ـ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی شان میں گستاخی یا کسی بھی قسم کی توہین یا قرآن کریم یا دینِ اسلام پر کوئی بے حرمتی کرے یہ مسیحیوں نے کبھی سوچا بھی نہیں اور نہ ہی کرنے کی جسارت کرتے ہیں ـ- پاکستان میں کیونکہ سب کو معلوم ہے ۔ کہ اس طرح ہر دو مذاہب میں دوری اور کشیدگی پیدا ہوتی ہے- ـ پاکستان میں حالات خراب ہوتے بلکہ خراب کئے جاتے ہیں- ـ ویسے بھی کوئی مسیحی یہ کبھی بھی پسند نہیں کرتا کہ ایسا ہو – ـ توہینِ رسالت کے قوانین کو غلط استمعال کیا جاتا رہا ہے اور کیا جاتا ہے – جِس کے لئے مسیحی ہی نہیں اکثر مسلم لوگ بھی نشاندہی کرتے ہیں ، اس پر تبصرہ کرتے اور غلط استمعال کی مخالفت کرتے ہیں جیسا کہ سرگودھا کے اِس واقعہ پر بہت سے مُسلم لوگوں نےایکس سابقہ ٹویٹر اور فیس بُک پر بھی پوسٹیں شئیر کی اور لگائیں اور افسوس کا اِظہار کیاجِن کے کُچھ کمنٹس میں نے شُروع میں بیان کئے اور لِکھے ۔
دعوت اسلامی مولانا الیاس قادری صاحب کا بیان
” کسی مسلمہ چور کو رنگے ہاتھوں پکڑنے کے باوجود اسے مارنے کا حکم نہیں ہے بلکہ قانون کے حوالے کرنا ہو گا اسی طرح اگر کوئی واقعی گستاخ رسول ہے بھی تو اسے بھی کوئی مسلمان انفرادی حیثیت میں قتل نہیں کر سکتا بلکہ اس کا فیصلہ قاضی کرے گا – یہی اسلام کی تعلیم ہے ۔کسی اسلامی ملک میں قانون اس شکل میں نافذ نہیں ہے ۔
ہر مسلمان کا نبی کریم کی عزت اور تکریم پر مر مٹنے کا پختہ ایمان ہے۔ وہ دن میں کئ بار نبی کریم پر درود و سلام بھیجتے ہیں۔ نبی کو خدا کی ذات نے رحمت للعالمین صلی اللہ علیہ وسلم کہا ہے۔ اور نبی کریم نے خود ارشاد فرمایا کہ ایک بیگناہ انسان کا قتل پوری انسانیت کا قتل ہے۔
اِس کے غلط اِستمعال کو روکا جائے اور ہم مسیحی یہ سمجهتے ہیں کہ یہ قانون ہے اِسے غلط اِستمعال نہ کیا جائے اور بے گناہ اور معصُوم لوگوں کو اِس کا نشانہ نہ بنایا جائے ذاتی رنجشوں کے لئے ، کِسی کی زمِین جائداد اور نوکری چھیننے کیلئے ، کِسی خاتون سے ناجائز تعلق اِستوار کرنے یا دباؤ دیکر شادی کرنے کیلئے ـ معصُوم لوگوں کو جِن کا اِس طرح کے واقعات سے دُور کا بھی واسطہ نہیں ہوتا اُن کی خُون ریزی کی جاتی ہے- ـ منظُور مسیح ، سلامت مسیح کے کیسوں میں جج تک کو بھی مار ڈالا گیا- ـ سابقہ وفاقی وزیر برائے اقلیتی امُور شہباز بھٹی کو دن دیہاڑے فائرنگ کرکے قتل کر دیا گیا- ـ بِشپ جان جوزف کو قانُون کے غلط اِستمعال پر اپنی جان سے ہاتھ دھونے پڑے ـ جب سے یہ قانُون پاکِستان میں بنا ہے اِسے بڑی بے دردی اور بے رحمی سے اِستمعال کیا جاتا ہے- ـ مسیحیوں کی تو کئی ہی مرتبہ اِس قانُون کے غلط اِستمعال پر زِندگیاں داؤپر لگی ہیں- ـ گوجرہ ہو ، بادامی باغ ہو ، سانگلہ ہِل ہو ، باہمنی والا ہو یا پھِر شانتی نگر اور درجنوں دیگر جگہیں اور واقعات اِس زُمرے میں آتے ہیں- ـ صرف مسیحی ہی نہیں دیگر اقلیتوں کے ساتھ ساتھ مُسلمان بھی ایک بہت بڑی تعداد میں اِس کے تحت غلط طور پر پھنسائے گئے ہیں ـ اِس کا مطلب تو صرف یہ ہی نِکلتا ہے کہ صرف اِلزام لگاؤ بھلے وہ سچا ہے یا جھُوٹا ہو بقایا کام سب لوگ مُشتعل ہوکر خُود کروا لیں گے اور کر لیں ـ گے ۔ جڑانوالہ اور سرگودھا میں کِیا گیا ۔
اگر اِلزام سچا ہے تو بر حال ہر صُورت میں سزا بلکہ عِبرت ناک سزا تو مِلنی ہی چاہیئے لیکن یہاں تو جھُوٹے اِلزام پر بھی لوگوں کی زندگیاں اجیرن بنا دیتےہیں ـ -رِمشامسیح کے کیس میں یہ واضح طورپر دیکھا جا سکتا ہے- کہ بالکل ایسا ہی ہُوا ـ خالد جدون چِشتی نے مسیحیوں سے نفرت کے سبب کیسے ایک ذہنی معذور بچی کو خُود ثبُوتوں میں رد و بدل کر کے پھنسایا اور جب گواہیاں اُس کے خلاف نِکلیں تو رِمشا اور اُس کے گھرانے کو تو در بدر ہونا ہی پڑا پر خالد جدون کو بھی گواہوں کو مُنحرف کروا کر رہائی دِلوا دی گئی ـ – اِس کیس سے تو بالکل یہ ثابت ہو گیا کہ کیسے غلط اِلزام لگایا جاتا ہے اور ذاتی دُشمنی اور گرج نکالا جاتا ہے ـ توہینِ رسالتؐ قوانین کے غلط اِستمعال پر پاکِستان میں مسیحیوں کی عبادت گاہوں ، گھروں ، بستیوں ، تعلیمی اداروں اور بائبل مُقدس کو جلانے اور اِس کی کھُلے عام بے حُرمتی کرنے کا ایک کھُلا سبب ہے- اِس کے ساتھ جھُوٹا اِلزام لگانے والوں کو بھی کوئی عِبرت دی جائے۔
سن ۲۰۰۰ میں جب پرویز مُشرف آرمی چِیف اور چِیف ایگزیکٹِو تھے میرے ایک دوست چوہدری مُنیر احمد اور کرنل سعید اِقبال کے ذریعے مُجھے جرنل عزیز اور کُچھ دِیگر جرنلز سے جی ۔ ایچ ۔ کیو میں مُسلم کرِسچن پِیس کونسل جِس کی سربراہی بِشپ جاوید البرٹ کر رہے جبکہ پِیر اِبراہیم ، مولانا زاہِد محمُود جو کے مولانا ضیاء اُلقاسمی کے صاحبزادے ہیں جانسن مائیکل اور شہباز مجید اور سیمسن طارق نے مُلاقات کی یہ میری ہی طے کروائی گئی میرے دوستوں چوہدری مُنیر احمد اور کرنل سعید اِقبال کے ذریعےہُوئی جِس میں ہم نے تجوِیز دی کہ آئندہ کوئی بھی کیس یعنی ایف آئی آر درج ہونے سے پہلے دو جیئد عُلما دو مسیحی مذہبی راہنما کلرجی سائڈ سے ایس ایس پی اور ڈی سی کی اِنویٹیگیشن کے بغیر درج نہیں ہوگا اور غلط درج کروانے اور اُکسانے والے کے خلاف بھی درج ہوگا اور سزا مِلے گی ۔
پرویز مُشرف آرمی چِیف اور چِیف ایگزیکٹِو نے بیس اپریل سن ۲۰۰۰ کو آرڈینینس جاری کیا جو سیاسی شدید دباؤ کی وجہ نو مئی سن ۲۰۰۰ کو ہی واپِس ہو گیا ۔
اب لیڈر تو بے شُمار ہیں مذہبی بھی اور سیاسی بھی جو اپنے پلیٹ فارمز اور ووٹوں سے بہت آگے ہیں ۔ کیا کوئی اِس طرح کی کاوِش کر سکتا ہے کہ اِس طرح کے واقعات کا سدِ باب کیا جاسکے اور روکا جاسکے بجائے ڈالر کمانے اور سب اچھا ہے کی گردان کرنے کے ۔
ریورنڈ ڈاکٹر سیمسن طارق
موڈیسٹو کیلیفورنیا ــ،یُو ایس اے