پاکستان کا چین کے توانائی قرضوں کی تجدید پر غور، تجاویز تیار
اسلام آباد: پاکستان نے چین کے توانائی قرضوں کی تجدید پر غور شروع کردیا۔
وزیر اعظم شہباز شریف کے دورہ بیجنگ سے قبل حکومت پاکستان نے چین کے 15 ارب 40 کروڑ ڈالر مالیت کے توانائی کے شعبے کے قرضہ جات کی تجدید کے لیے تجویز تشکیل دی ہیں جس کا مقصد صارفین کے لیے بجلی کی قیمتوں میں 3روپے فی یونٹ کمی لانا ہے، ان تجاویز کی تیاری میں شامل انتظامی افراد کے مطابق ان تجاویز کا مقصد چین کے قرضوں کو طویل المدت میں ادا کرنا ہے جس کے نتیجے میں زرمبادلہ کے ذخائر میں کمی بتدریج ہوگی کیونکہ ہر سال ساڑھے 5کروڑ سے ساڑھے 7کروڑ ڈالر توانائی کے قرض کی ادائیگی میں ملکی خزانے سے نکل جاتے ہیں۔
ذرائع کے مطابق حکومت کی خواہش ہے کہ توانائی کے شعبے میں چین کی جانب سے لگائے گئے 21 منصوبوں پر چینی قرضوں کی ادائیگی میں مزید 5سال کا اضافہ کیا جائے تاہم ان 5برسوں کے اضافے کی صورت میں پاکستان کو مزید ایک ارب 30 کروڑ ڈالر چین کو قرض کے سود کی مد میں ادا کرنا ہوں گے یعنی 2040 کے اختتام تک چین کے ان قرضوں پر پاکستان کو مجموعی طور پر 16 ارب 60 کروڑ ڈالر ادا کرے گا۔
ذرائع کا کہنا تھا کہ ابھی ان تجاویز کو چین کے ساتھ شیئر نہیں کیا گیا ہے اور نہ ہی اس میں عالمی مالیاتی فنڈ کوئی دخل ہے۔ اس حوالے سے وزارت توانائی سے جب رابطہ کیا گیا تو وہاں سے سرکاری طور پر کوئی ردعمل موصول نہیں ہوا۔
واضح رہے کہ وزیر اعظم شہباز شریف 4 سے 7 جولائی تک چین کا دورہ کریں گے جہاں وہ دو طرفہ دلچسپی کے امور پر مذاکرات کریں گے۔