غزہ کے اسپتالوں میں اجتماعی قبروں نے اقوام متحدہ کو بھی خوفزدہ کردیا
غزہ کے اسپتالوں میں اجتماعی قبروں نے اقوام متحدہ کے شعبہ انسانی حقوق کے سربراہ کو بھی لرزا کر رکھ دیا۔
بی بی سی کے مطابق اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے سربراہ وولکر ترک نے کہا کہ وہ غزہ کے الناصر اور الشفاء اسپتالوں کی تباہی اور اسرائیلی کریک ڈاؤن کے بعد ان اسپتالوں سے اجتماعی قبریں ملنے پر خوف کا شکار ہیں۔ انہوں نے ان اسپتالوں میں فلسطینیوں کی شہادتوں کی آزادانہ تحقیقات کا مطالبہ بھی کیا۔
یواین نیوز اردو کے مطابق اقوام متحدہ کے دفتر برائے انسانی حقوق کا کہنا ہے کہ غزہ کے اسپتالوں میں دریافت ہونے والی اجتماعی قبروں میں پائی گئی لاشیں برہنہ تھیں اور ان کے ہاتھ بندھے ہوئے تھے۔ یہ ہلاکتیں جنگی جرائم کے زمرے میں آسکتی ہیں۔
فلسطینی حکام کے مطابق الناصر سے 283 لاشیں ملی ہیں جن میں سے کچھ کے ہاتھ بندھے ہوئے تھے۔
اسرائیلی فوج نے حماس کے جنگجوؤں کی موجودگی کا الزام لگاکر غزہ کے متعدد اسپتالوں کا محاصرہ کرکے وہاں کریک ڈاؤن کیا تھا۔
یواین دفتر برائے انسانی حقوق (او ایچ سی ایچ آر) کی ترجمان روینہ شمداسانی نے جنیوا میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ان لاشوں میں بزرگ افراد، خواتین اور زخموں سے چور لاشیں بھی ہیں، متاثرین کو زمین میں گہرائی میں دفن کرکے اس جگہ کو کچرے سے ڈھانپ دیا گیا تھا، کچھ لاشوں کے ہاتھ بندھے ہوئے اور کپڑے اتارے گئے تھے۔
انسانی حقوق کے سربراہ وولکر ترک نے ان شہادتوں کی آزادانہ، مؤثر اور شفاف تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ قتل و غارت گری کی اس کھلی چھوٹ کو دیکھتے ہوئے ضروری ہے کہ اس انکوائری میں بین الاقوامی تفتیش کاروں کو شامل ہونا چاہیے۔ بین الاقوامی انسانی قانون کے تحت اسپتال بہت ہی خاص جگہ ہوتی ہے جس کا تحفظ اشد ضروری ہے اور وہاں عام شہریوں، قیدیوں اور دیگر افراد کو جان بوجھ کر قتل کرنا جنگی جرم ہے۔
امریکی محکمہ خارجہ نے بھی ان خبروں کو”ناقابل یقین حد تک پریشان کن” قرار دیا ہے۔
بی بی سی عربی کے غزہ ٹوڈے پروگرام سے گفتگو کرتے ہوئے غزہ میں ایک شخص نے کہا کہ وہ وہاں دو اپنے مرد رشتہ داروں کی لاشوں کی تلاش کر رہا ہے جنہیں خان یونس میں اسرائیل کے حالیہ حملے کے دوران اسرائیلی فوجی گرفتار کرکے اپنے ساتھ لے گئے تھے جس کے بعد ان کی لاشیں ملی تھیں، میں نے انہیں ایک اپارٹمنٹ میں دفن کیا تو اسرائیلی آئے اور ان کی لاشیں منتقل کرکے اسپتالوں میں اجتماعی قبروں میں دفنا دیں، اب ہم ہر روز ان کی لاشوں کو تلاش کرتے ہیں، لیکن وہ نہیں مل رہی ہیں۔
حماس کا کہنا ہے کہ لاشوں میں ایسے شہری بھی شامل ہیں جنہیں اسرائیلی فورسز نے بغیر کوئی الزام لگائے بے رحمی سے قتل کردیا۔
دوسری طرف اسرائیلی فوج آئی ڈی ایف نے کہا ہے کہ اس کی فورسز نے چھاپے کے دوران “اسپتال میں موجود سیکڑوں دہشت گردوں” کو حراست میں لیا جس کے پاس سے گولہ بارود اور دوائیں ملی تھیںِ، اس کارروائی کے دوران طبی عملے اور مریضوں کو کوئی نقصان نہیں پہنچا۔
تاہم طبی عملے کے تین اہلکاروں نے گزشتہ ماہ بی بی سی کو بتایا تھا کہ اسرائیلی فوجیوں نے چھاپے کے دوران انہیں حراست میں لے کر ذلیل کیا، مارا پیٹا، برفیلے پانی کے غوطے دیے اور کئی گھنٹوں تک گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کیا گیا۔ اسرائیلی حراست میں وہ مریضوں کی دیکھ بھال کرنے سے قاصر رہے جس سے متعدد مریض چل بسے۔
اسرائیلی فوج نے الشفا اسپتال پر حملے کے دوران 200 فلسطینی مجاہدین کو قتل اور 500 سے زائد کو حراست میں لینے کا دعوی کیا تھا۔ پانچ دن تک کیے گئے اس آپریشن کے بعد عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے کہا کہ الشفا اسپتال “اب ایک کھوکھلی عمارت” ہے، جو تباہ و برباد ہوچکی ہے۔
واضح رہے کہ غزہ پر اسرائیلی بمباری میں اب تک 34 ہزار 180 سے زیادہ فلسطینی شہید ہوچکے ہیں جن میں زیادہ تر بچے اور خواتین ہیں۔