کپاس کی پیداوار مقررہ ہدف کے مقابلے میں 32فیصد کم
کراچی: کاٹن ایئر 2023-24 کے دوران ملک میں کپاس کی 71فیصد کے اضافے سے 83لاکھ 97ہزار گانٹھوں کی پیداوار ہوئی ہے۔
پاکستان کاٹن جنرز ایسوسی ایشن کی جانب سے جاری کردہ تازہ ترین اعدادوشمار کے مطابق سال2023-24 کے دوران ملک بھر کی جننگ فیکٹریوں میں اگرچہ 71فیصد کے اضافے سے مجموعی طور پر 83لاکھ 97ہزار روئی گانٹھوں کے مساوی پھٹی کی ترسیل ہوئی ہے لیکن یہ پیداوار مقررہ ہدف کے مقابلے میں 38 لاکھ 73ہزار گانٹھ یا 32 فیصد کم ہے۔
رپورٹ کے مطابق زیر تبصرہ مدت کے دوران پنجاب میں 42لاکھ 82ہزار گانٹھ جبکہ سندھ میں 41لاکھ 15ہزار گانٹھوں کی پیداوار ہوئی ہے۔ دلچسپ امر یہ ہے کہ پاکستان کے تمام کاٹن بیلٹس میں سندھ کے ضلع سانگھڑ میں 16لاکھ 95ہزار گانٹھوں کی ریکارڈ پیداوار ہوئی ہے جو تمام پاکستان بھر کے کاٹن زونز میں سب سے زیادہ پیداوار ریکارڈ کیا گیا ہے جبکہ 5ہزار 240گانٹھوں کے ساتھ سب سے کم پیداوار پنجاب کے ضلع پاک پتن میں ریکارڈ کی گئی۔
رپورٹ کے مطابق اس سال کے دوران ٹیکسٹائل ملز نے جننگ فیکٹریوں سے 80لاکھ 43ہزار گانٹھوں کی خریداری کی جبکہ 2لاکھ 93ہزار روئی کی گانٹھیں برآمدی شعبوں کی جانب سے خریدی گئیں۔
چیئرمین کاٹن جنرز فور م احسان الحق نے بتایا کہ ان اعدادو شمار کی خاص بات سندھ میں کپاس کی پیداوار حیران کن طور پر ہدف کے مقابلے میں ایک لاکھ 14ہزار گانٹھ زائد جبکہ پنجاب میں اس پیداوار میں غیر معمولی کمی ہے جس کی بڑی وجہ منفی موسمی حالات اور سفید مکھی کا کپاس کی فصل پر غیر معمولی حملہ سمجھا جا رہا ہے۔