پی ٹی آئی کا مخصوص نشستیں نہ دینے کا فیصلہ چیلنج کرنے کا اعلان
اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف نے الیکشن کمیشن کی جانب سے قومی اسمبلی میں سنی اتحاد کونسل کو مخصوص نشستیں نہ دینے کے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چلینج کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
پاکستان تحریک انصاف کے سینیٹر بیرسٹر علی ظفر نے سینیٹ اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ کچھ دیر پہلے جو فیصلہ آیا ہے وہ جمہوریت کی پیٹھ میں آخری خنجر ہے، آرٹیکل 106 ہر صوبائی اسمبلی سائز دیتا ہے، قومی اسمبلی اور صوبائی اسمبلیوں کاکام سینیٹرز ،صدر، وزیراعظم اور صدر کا انتخاب کرنا ہوتا ہے اور نامکمل اسمبلیاں ان انتخابات کو مکمل نہیں کرسکتیں۔انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے کہا ہے کہ سنی اتحاد کونسل کو سیٹیں ابھی نہیں دیں، ہم نے کہا تھا صدر اور وزیراعظم کے الیکشن سے قبل یہ فیصلہ کردیں۔ بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ آئین کے آرٹیکل 51 کی شق 6 ڈی میں درج ہے کہ کامیابی کے تناسب سے سیاسی جماعتوں کو مخصوص نشستیں ملیں گی۔
رہنما پی ٹی آئی نے کہا کہ آئین کہتا ہے اگر کوئی آزاد امیدوار کسی سیاسی جماعت میں شمولیت اختیار کرلیتا ہے تو اُس جماعت کو مخصوص نشستیں مل جائیں گی۔ آئین کے آرٹیکل 51 میں بھی مخصوص نشستوں کا ذکر ہے، کامیابی کے تناسب کے حساب سے ہمیں قومی اسمبلی میں 29 نشستیں ملنی تھیں۔
مزید پڑھیں: الیکشن کمیشن نے مخصوص نشستوں کیلیے سنی اتحاد کونسل کی درخواست مسترد کردی
بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ سپریم کورٹ نے غیر آئینی فیصلے تحت ہمیں انتخابی نشان سے محروم رکھا جبکہ الیکشن کمیشن نے آج مخصوص نشستیں آلاٹ نہ کرنے کا فیصلہ دے کر جمہوریت کی پیٹ پر خنجر گھونپا۔
انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے فیصلے کے بعد صدارتی اور سینیٹ الیکشن کو ملتوی کیا جائے کیونکہ ہمیں مخصوص نشستوں سے محروم کیا گیا ہے، ہم اس پر سپریم کورٹ جائیں گے جہاں سے یہ غیر قانونی اقدام واپس ہوجائے گا اور پھر وزیراعظم، صدارتی انتخاب و سینیٹ الیکشن دوبارہ کرونا پڑیں گے۔
اُدھر ذرائع کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی نے بھی مخصوص نشستیں نہ دینے کے فیصلے کو ہائیکورٹ میں چلینج کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس ضمن میں وکلا کو درخواست تیار کرنے کی ہدایت بھی کردی گئی ہے۔