پاکستان

’’کامیابی اور ناکامی کے معیار ہر انسان کیلیے مختلف ہوتے ہیں‘‘

لاہور:گروپ ایڈیٹر ایکسپریس نیوزایاز خان کا کہنا ہے کہ آج شاید آپ کو لگ رہا ہوگا کہ مذاکرات کا معاملہ ختم ہو گیا ہے اب نہیں ہوں گے لیکن میں آپ سے عرض کروں کہ سب سے پہلے تو آپ نے گھبرانا نہیں ہے کیونکہ مذاکرات تو ہونے ہیں۔

ایکسپریس نیوز کے پروگرام ایکسپرٹس میں گفتگوکرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ مجھے حکومت کی حکمت عملی یہ لگ رہی ہے کہ پیر کو عمران خان کو ایک بار سزا ہو جائے پھر اس کے بعد مذاکرات کا آغاز کیا جائے۔

تجزیہ کار فیصل حسین نے کہا کہ کامیابی اور ناکامی کا تعین کرنا ابھی مشکل ہے ، اس کے معیارات ہر انسان کے لیے مختلف ہوتے ہیں، اگر مذاکرات کرنے ہیں تو کرلیں کس نے منع کیا ہے ، عمران خان پر ایک الزام تھا کہ وہ کہتے تھے کہ میں اسٹیبلشمنٹ سے بات کروں گا سیاسی جماعتوں سے بات نہیں کروں گا اب انھوں نے یہ بھی کہ دیا کہ میں سیاسی جماعتوں سے بات کرنے کو تیار ہوں۔

تجزیہ کار عامر الیاس رانا نے کہا کہ ہاتھ کنگن کو آرسی کیا، کوئی ایسا ایشو نہیں ہے، ان کی پارٹی میں سول نافرمانی کے حوالے سے جو کنفیوژن ہے اسے دور کرنا چاہیے، بالکل انھیں پریشر رکھنا چاہیے کہ نہیں اب بالکل یہ ہے اور یہ میرا فیصلہ ہے، پھر ہم ان کی پارٹی کو دیکھیں گے کہ کب وہ بتائیں گے کہ ہم پاکستان کی سڑکیں کب چھوڑ رہے ہیں۔

تجزیہ کار شکیل انجم نے کہا کہ اس سے پہلے بھی پی ٹی آئی سول نافرمانی والا کارڈ استعمال کر چکی، 2014 کے دھرنے میں عمران خان نے بجلی کے بل جلائے تھے اور یہ اعلان کیا تھا کہ پاکستانی عوام بجلی اور گیس کے بل نہ دیں لیکن ان کے جو بالکل ساتھ کھڑے ہوئے شاہ محمود قریشی نے اپنے گھر کے بل ادا کیے تھے۔

تجزیہ کار محمد الیاس نے کہا کہ دونوں سیاسی جماعتوں کو ایک دوسرے کو برداشت کرنا چاہیے ایک دوسرے کے خلاف بیان بازی نہیں کرنی چاہیے، مذاکرات ہونے جا رہے ہیں تو ایک دوسرے کو روکنا چاہیے ایک دوسرے کی بات سمجھنی چاہیے، یہ ہے کہ حکومت کو اب مذاکرات میں تاخیر نہیں کرنی چاہیے۔

 

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button